معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1689
عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْمَرْأَةَ تُقْبِلُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ وَتُدْبِرُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ إِذَا أَحَدُكُمْ أَعْجَبَتْهُ الْمَرْأَةُ فَوَقَعَتْ فِي قَلْبِهِ فَلْيَعْمِدْ إِلَى امْرَأَتِهِ فَلْيُوَاقِعْهَا فَإِنَّ ذَلِكَ يَرُدُّ مَا فِي نَفْسِهِ. (رواه مسلم)
غیر عورت پر نظر پڑ جانے سے دل میں گندہ جذبہ پیدا ہو تو
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: ایسا ہوتا ہے کہ کوئی عورت شیطان کی طرح آتی یا جاتی ہے (یعنی اس کا ڈھنگ اور اس کی چال آدمی کے لئے شیطانی فتنہ کا سامان بن سکتی ہے) تو اگر کسی کو ایسا واقعہ پیش آئے کہ کوئی ایسی عورت اچھی لگے اور اس کے ساتھ دلچسپی اور دل میں اس کی خواہش پیدا ہو جائے توا ٓدمی کو چاہئے کہ اپنی بیوی کے پاس جائے اور اپنی نفسانی خواہش پوری کرے، اس سے اس کی اس گندی خواہش نفس کا علاج ہو جائے گا۔ (صحیح مسلم)

تشریح
انسان کی یہ فطرت ہے کہ کوئی کھانے پینے کی مرغوب چیز دیکھے یا خوشبو ہی آ جائے تو اس کی خواہش پیدا ہو جاتی ہے۔ گرمی اور تپش کی حالت میں ٹھنڈی، سایہ دار اور خوش منظر جگہ دیکھ کر وہاں ٹھہرنے اور آرام کرنے کو جی چاہنے لگتا ہے۔ اسی طرح یہ بھی ہوتا ہے کہ کسی غیر عورت پر اچانک نگاہ پڑ جانے سے بسا اوقات شہوانی تقاجا پیدا ہو جاتا ہے جو اغواء شیطانی سے بہت برے نتائج تک بھی پہنچا سکتا ہے، اور کم از کم آدمی ایک قسم کی بےچینی میں تو مبتلا ہو ہی جاتا ہے۔ نفس و روح کے معالج اعظم رسول اللہ ﷺ نے اس کا بھی علاج بتلایا ہے۔
Top