معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1684
عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ،عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْمَرْأَةُ عَوْرَةٌ، فَإِذَا خَرَجَتْ اسْتَشْرَفَهَا الشَّيْطَانُ. (رواه الترمذى)
عورتوں کو پردہ ضروری ، باہر نکلنا موجب فتنہ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: عورت گویا ستر ہے (یعنی جس طرح ستر کو چھپا رہنا چاہیے، اسی طرح عورت کو گر میں پردے میں رہنا چاہئے) جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیاطین اس کو تاکتے اور اپنی نظروں کا نشانہ بناتے ہیں۔ (جامع ترمذی)

تشریح
عربی زبان میں "عورت" اس چیز یا اس حصہ جسم کو کہتے ہیں جس کا چھپانا اور پردے میں رکھنا ضروری اور کھولنا معیوب سمجھا جائے۔ اس حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ "الْمَرْأَةُ عَوْرَةٌ" یعنی صنف خواتین کی نوعیت یہی ہے، ان کو پردے میں رہنا چاہئے۔ آگے فرمایا گیا ہے کہ: جب کوئی خاتون باہر نکلتی ہے تو شیطان تاک جھانک کرتے ہیں۔ حضور ﷺ کے اس ارشاد کا مدعا اور مقصد یہ ہے کہ عورتوں کو حتی الوسع باہر نکلنا ہی نہ چاہئے تا کہ شیطانوں اور ان کے چیلے چانٹوں کو شیطنت اور شرارت کا موقع ہی نہ ملے، اور اگر ضرورت سے نکلنا ہو تو اس طرح باپردہ نکلیں کہ زینت و آرائش کا اظہار نہ ہو۔ قرآن مجید کی آیت "وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ" میں بھی یہی ہدایت فرمائی گئی ہے۔ البتہ ضرورت سے باہر نکلنے کے بارے میں صحیح بخاری کی ایک حدیث میں حضور ﷺ کا صریح ارشاد ہے: "إِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لَكُنَّ أَنْ تَخْرُجْنَ لِحَاجَتِكُنَّ" یعنی بہ ضرورت باہر نکلنے کی اجازت ہے۔
Top