معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1677
عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: «سَمِعْتُ النَّبِىَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنِ الْقَزَعِ» قِيْلَ لِنَافِعٍ مَا الْقَزَعُ؟ قَالَ: «يُحْلَقُ بَعْضُ رَأْسِ الصَّبِيِّ وَيُتْرَكُ بَعْضٌ» رواه البخارى ومسلم)
ڈاڑھی مونچھ کے بالوں اور ظاہری ہیئت سے متعلق ہدایات
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے خادم) نافع، حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ منع فرماتے تھے قزع سے۔ نافع سے پوچھا گیا کہ قزع کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا کہ قزع یہ ہے کہ بچے کے سر کے کچھ حصہ کے بال مونڈ دئیے جائیں اور کچھ حصہ کے چھوڑ دئیے جائیں۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
حضرت ابن عمر ؓ سے صحیح بخاری میں مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک بچہ کو دیکھا جس کے سر کے کچھ بال مونڈ دئیے گئے اور کچھ چھوڑ دئیے گئے تھے تو آپ ﷺ نے لوگوں کو اس سے منع فرمایا اور ہدایت فرمائی کہ یا تو پورا سر مونڈا جائے یا پورے سر پر بال چھوڑ دئیے جائیں۔ اس حکم کی وجہ ظاہر ہے، سر کے کچھ حصے کے بال مونڈ دینا اور کچھ چھوڑ دینا انتہائی بےڈھنگے پن کی بات ہے اور اس سے بچے کی شکل بگڑ جاتی ہے۔ بہرحال رسول اللہ ﷺ نے اس سے ممانعت فرمائی ہے۔ اس حکم پر اس سے ملتی جلتی دوسری صورتوں کو بھی قیاس کیا جا سکتا ہے۔
Top