معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1671
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فِي يَدِ رَجُلٍ، فَنَزَعَهُ فَطَرَحَهُ، وَقَالَ: «يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ إِلَى جَمْرَةٍ مِنْ نَارٍ فَيَجْعَلُهَا فِي يَدِهِ»، فَقِيلَ لِلرَّجُلِ بَعْدَ مَا ذَهَبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُذْ خَاتِمَكَ انْتَفِعْ بِهِ، قَالَ: لَا وَاللهِ، لَا آخُذُهُ أَبَدًا وَقَدْ طَرَحَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (رواه مسلم)
انگشتری اور مہر کے بارے میں حضور ﷺ کا طرز عمل
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو آپ ﷺ نے اس کے ہاتھ سے نکال کر پھینک دی۔ اور ارشاد فرمایا کہ: تم میں سے کسی کسی کا یہ حال ہے کہ وہ اپنی خواہش سے دوزخ کا انگارہ لے کر اپنے ہاتھ میں پہن لیتا ہے (یعنی مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی گویا دوزخ کی آگ ہے جو اس نے شوق سے ہاتھ میں لے رکھی ہے)۔ پھر جب رسول اللہ ﷺ وہاں تشریف لے گئے تو کسی نے ان صاحب سے کہا (جن کے ہاتھ سے سونے کی انگوٹھی نکال کر حضور ﷺ نے پھینک دی تھی) کہ اپنی انگوٹھی اُٹھا لو اور (کسی طرح) اپنے کام میں لے آؤ (مثلاً فروخت کر دو، یا گھر کی خواتین میں سے کسی کو دے دو) ان صاحب نے کہا خدا کی قسم! جب رسول اللہ ﷺ نے اس کو پھینک دیا تو اب کبھی میں اس کو نہیں اٹھاؤں گا۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سونے کے دوسرے زیورات کی طرح اس کی انگوٹھی کا استعمال بھی مردوں کے لئے حرام و ناجائز ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر مناسب اور مفید سمجھا جائے تو اپنے خاص لوگون کے ساتھ اصلاح کا یہ طریقہ بھی اختیار کیا جا سکتا ہے کہ ان کے پاس جو چیز شریعت کے خلاف ہو اس کو چھین کر پھینک دیا جائے یا توڑ پھوڑ دیا جائے۔ ان صحابی نے لوگوں کے کہنے کے باوجود اپنی سونے کی انگوٹھی نہیں اٹھائی اور وہ جواب دیا جو حدیث میں مذکور ہوا۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ صحابہ کرام کا ایمانی مقام کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ اس کا کوئی حصہ ہم کو بھی نصیب فرمائے۔
Top