معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1662
عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهَا أَخْرَجَتْ جُبَّةَ طَيَالِسَةٍ كِسْرَوَانِيَّةٍ لَهَا لِبْنَةُ دِيبَاجٍ، وَفَرْجَيْهَا مَكْفُوفَيْنِ بِالدِّيبَاجِ، وَقَالَتْ: هَذَا جُبَّةُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ عِنْدَ عَائِشَةَ فَلَمَّا قُبِضَتْ قَبَضْتُهَا، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُهَا، وَنَحْنُ نَغْسِلُهَا لِلْمَرْضَى يُسْتَشْفَى بِهَا (رواه مسلم)
رسول اللہ ﷺ کا لباس
حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے انہوں نے طیلسان کا بنا ہوا ایک کسروانی جبہ نکال کر دکھایا اس کا گریبان ریشمی دیباج سے بنوایا گیا تھا اور دونوں چاکوں کے کناروں پر بھی دیباج لگا ہوا تھا (یعنی گریبان اور جبہ کے آگے پیچھے چاکوں پر دیباج کا حاشیہ تھا) اور حضرت اسماءؓ نے بتایا کہ یہ رسول اللہ ﷺ کا جبہ مبارک ہے۔ یہ (میری بہن) عائشہ صدیقہ (ام المومنینؓ) کے پاس تھا جب ان کا انتقال ہو گیا تو میں نے لے لیا (یعنی میراث کے حساب سے مجھے مل گیا) حضور ﷺ اس کو زیب تن فرمایا کرتے تھے اور اب ہم اس کو مریضوں کے لئے دھوتے ہیں اور اس کے ذریعے شفا حاصل کرتے ہیں۔ (صحیح بخاری)

تشریح
اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نے جس طرح رومی جبہ استعمال فرمایا (جس کا ذکر اوپر والیحدیث میں گزر چکا ہے) اسی طرح آپ ﷺ نے کسروانی جبہ بھی استعمال فرمایا (جس کی نسبت کسی وجہ سے شاہِ فارس کسریٰ کی طرف کی جاتی تھی) اور یہ کہ اس کے گریبان اور چاکوں پر دیباج کا حاشیہ بھی تھا، جس کا اس زمانہ میں رواج تھا۔ یہاں یہ بات قابلِ لحاظ ہے کہ دوسری بعض احادیث میں تشریح ہے کہ ریشم کا حاشیہ دو چار انگل کا تو مردوں کے لئے جائز ہے، اس سے زیادہ جائز نہیں ہے۔ اس لئے یقین ہے کہ اس کسروانی جبہ کا حاشیہ اس حد کے اندر ہی ہو گا۔ دوسری خاص بات اس حدیث سے یہ معلوم ہوئی کہ صحابہ کرامؓ ہی کے دور میں رسول اللہ ﷺ کے استعمالی کپڑوں سے یہ برکت بھی حاصل کی جاتی تھی کہ ان کا غسالہ (دھوون کا پانی) شفایابی کی امید پر مریضوں کا پلایا جاتا یا ان پر چھڑکا جاتا تھا۔
Top