معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1641
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ شُهْرَةٍ أَلْبَسَهُ اللَّهُ ثَوْبَ مَذَلَّةٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» (رواه احمد وابوداؤد وابن ماجه)
لباس میں تفاخر اور نمائش کی ممانعت
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جو آدمی دنیا میں نمائش اور شہرت کے کپڑے پہنے گا اس کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ذلت و رسوائی کے کپڑے پہنائے گا۔ (مسند احمد، سنن ابی داؤد، سنن ابن ماجہ)

تشریح
حدیث میں "ثوب شہرت" سے مراد وہ لباس ہے جو اپنی شوکت کی نمائش کے لئے اور لوگوں کی نظر میںٰ بڑا بننے کے لئے پہنا جائے۔ ظاہر ہے کہ اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو لوگوں کی نظروں میں علامہ یا بڑا مقدس بزرگ بننے کے لئے اس طرح کا خاص لباس تقدس پہنیں یا اپنی فقیری و درویشی کی نمائش کے لئے ایسے کپڑے پہنیں جن سے لگ ان کو پہنچا ہوا فقیر و درویش سمجھیں۔ یہ بھی ظاہر ہے کہ اس کا تعلق آدمی کے دل اور اس کی نیت سے ہے، ایک ہی کپڑا اگر نمود و نمائش کے لئے اور اپنی بڑائی کے مظاہرہ کے لئے پہنا جائے تو گناہ اور اس حدیث کا مصداق ہو گا اور وہی کپڑا اگر اس نیت کے بغیر پہنا جائے تو جائز اور بعض صورتوں میں موجب اجر و ثواب ہو گا۔ اور چونکہ ہم بندوں کو کسی کی نیت اور دل کا حال معلوم نہیں اس لئے ہمارے لئے جائز نہ ہو گا کہ کسی کے لباس کو نمود و نمائش اور ریاکاری کا لباس قرار دے کر اس پر اعتراض کریں ہاں اپنے دل، اپنی نیت اور اپنے لباس کا محاسبہ کرتے رہیں۔ یہی اس حدیث کا پیغام ہے۔
Top