معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1640
عَنْ دِحْيَةَ بْنِ خَلِيفَةَ الْكَلْبِيِّ قَالَ: أُتِيَ النَّبِىُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبَاطِيَّ، فَأَعْطَانِي مِنْهَا قُبْطِيَّةً، فَقَالَ: «اصْدَعْهَا صَدْعَيْنِ، فَاقْطَعْ أَحَدَهُمَا قَمِيصًا، وَأَعْطِ الْآخَرَ امْرَأَتَكَ تَخْتَمِرُ بِهِ»، فَلَمَّا أَدْبَرَ، قَالَ: «وَأْمُرِ امْرَأَتَكَ أَنْ تَجْعَلَ تَحْتَهُ ثَوْبًا لَا يَصِفُهَا» (رواه ابوداؤد)
عورتوں کے لئے باریک کپڑا بھی جائز ہے بشرطیکہ
حضرت دحیہ بن خلیفہ کلبی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ قبطی چادریں آئیں تو آپ ﷺ نے ان میں سے ایک مجھے عنایت فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ اس کے دو ٹکڑے کر لینا ایک ٹکڑے کا تو اپنے لئے کرتہ بنا لینا اور دوسرا ٹکڑا اپنی بیوی کو دے دینا وہ اس کو خمار (اوڑھنی) کے طور پر استعمال کر لے گی۔ پھر جب دحیہ اٹھ کر جانے لگے تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اپنی بیوی سے کہہ دینا کہ وہ اس کے نیچے ایک اور کپڑا لگا لے تا کہ دکھائی نہ دیں اس کے بال اور جسم وغیرہ۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
قباطی سفید رنگ کی باریک بڑھیا قسم کی چادریں ہوتی تھیں جو عہد نبویﷺ میں مصر سے آتی تھیں، ایک دفعہ کہین سے وہ چادریں حضور ﷺ کے پاس آئیں تو آپ ﷺ نے ان میں سے ایک حضرت دحیہ کلبی کو بھی عنایت فرمائی اور فرمایا کہ اس کے دو ٹکڑے کر کے ایک سے تو اپنا پیراہن (کرتہ) بنا لینا اور دوسرا ٹکڑا اپنی بیوی کو دے دینا وہ خمار کے طور پر استعمال کر لے گی، اور چونکہ وہ باریک تھا اس لئے آپ ﷺ نے ہدایت فرمائی کہ بیوی سے کہہ دینا کہ اس کے نیچے ایک اور کپڑا لگا لے تاکہ جسم اور بال وغیرہ نظر نہ آئیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں کو باریک کپڑے پہننےکی اجازت ہے، بشرطیکہ اس کے نیچے دوسرا کپڑا ہو جس کے بعد جسم اور سر کے بال وغیرہ نظر نہ آئیں۔
Top