معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1623
عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ، قَالَ: «مَا أَكَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خِوَانٍ، وَلاَ فِي سُكْرُجَةٍ، وَلاَ خُبِزَ لَهُ مُرَقَّقٌ» قُلْتُ لِقَتَادَةَ: عَلَى مَا يَأْكُلُونَ؟ قَالَ: «عَلَى السُّفَرِ» (رواه البخارى)
کھانے کے معاملہ میں حضور ﷺ کی شانِ بندگی
حضرت قتادہ نے رسول اللہ ﷺ کے خادم حضرت انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کبھی خوان پر کھانا نہیں کھایا اور نہ چھوٹی طشتری یا پیالی میں کھایا اور نہ کبھی آپ کے لئے چپاتی پکائی گئی۔ قتادہ سے پوچھا گیا تو پھر (رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے اصحاب کرامؓ) کس چیز پر کھانا کھایا کرتے تھے، تو انہوں نے کہا کہ دسترخوان پر۔ (صحیح بخاری)

تشریح
خُوان (جس کا ترجمہ خوان کیا گیا ہے) ایک چوکی یا نیچی قسم کی میز ہوتی تھی جو کھانے ہی میں استعمال ہوتی تھی، بڑے لوگ (مترفین) اسی پر کھانا کھاتے تھے اور نیچے فرش پر دسترخوان بچھا کر کھانے کو بڑائی اور امارت کی شان کے خلاف سمجھا جاتا تھا۔ اسی طرح امیر لوگوں کے دسترخوان پر سکرجہ یعنی چھوٹی چھوٹی طشتریاں اور پیالیاں ہوتی تھیں۔ خود صحابہ کرامؓ کے آخری دور میں یہ چیزیں خود مسلمان گھرانوں میں بہت عام ہو گئی تھیں۔ حضرت انسؓ کی اس حدیث کا مطلب و مدعا بھی بس یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے کھانے میں نہایت سادگی اور بندگی کی شان ہوتی تھی، نہ آپ ﷺ نے کبھی خوان پر کھانا کھایا، نہ چھوٹی طشتریوں اور پیالیوں میں کھایا، نہ کبھی خاص طور سے آپ ﷺ کے لئیے گھر میں چپزتیاں بنائی گئیں۔ اس سلسلہ معارف الحدیث کی دوسری جلد "کتاب الرقاق" میں وہ حدیثیں گزر چکی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی معیشت کس قدر سادہ اور غریبانہ بلکہ فقیرانہ تھی۔
Top