معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1622
عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لَا آكُلُ مُتَّكِئًا» (رواه البخارى)
کھانے کے معاملہ میں حضور ﷺ کی شانِ بندگی
حضرت ابو جحیفہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: میں ٹیک لگا کر یا کسی چیز کے سہارے بیٹھ کر کھانا نہیں کھاتا۔ (صحیح بخاری)

تشریح
ٹیک لگا کر بلاضرورت کسی چیز کا سہارا لے کر کھانے کے لئے بیٹھنا متکبرانہ طریقہ ہے، حدیث پاک کا مطلب یہی ہے کہ میں متکبرین کی طرح تکیہ وغیرہ لگا کر کھانا نہیں کھاتا اور اس کو پسند نہیں کرتا، میں اللہ کا بندہ ہوں اور کھانا بھی اسی طرح کھاتا ہوں جس طرح ایک بندہ کو کھانا چاہئے۔ کنزالعمال میں مسند ابو یعلیٰ اور ابن سعد کے حوالے سے حضرت عائشہ ؓ کی روایت سے رسول اللہ ﷺ کی ایک حدیث ان الفاظ میں نقل کی گئی ہے۔ آكُلُ كَمَا يَأْكُلُ الْعَبْدُ، وَأَجْلِسُ كَمَا يَجْلِسُ الْعَبْدُ میں ایک غلام اور بندہ کی طرح کھاتا ہوں اور غلام اور بندہ کی طرح بیٹھتا ہوں۔ قریب قریب یہی مضمون دیگر صحابہ کرام کی روایات کا بھی ہے۔ ان سب احادیث و روایات کا حاصل اور مدعا یہی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کھانے کے لئے ایک عاجز بندہ کی طرح بیٹھتے تھے، متکبرین کی طرح نہیں بیٹھتے تھے، اور یہی آپ ﷺ کی تعلیم تھی۔ اور جو بندہ کھانے کے وقت اس حقیقت سے غافل نہ ہو گا کہ کھانا اللہ تعالیٰ کی نعمت اور (اس کا عطیہ ہے اور وہ ربِ کریم حاضر و ناظر ہے اور میں اس کے سامنے اس کی نگاہ میں ہوں، وہ کبھی متکبروں کی طرح نہیں بیٹھے گا اور متکبروں کی طرح نہیں کھائے گا)۔
Top