معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1617
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أُتِيَ بِقَصْعَةٍ مِنْ ثَرِيدٍ، فَقَالَ: «كُلُوا مِنْ جَوَانِبِهَا، وَلا تَأْكُلُوا مِنْ وَسَطِهَا، فَإِنَّ الْبَرَكَةَ تَنْزِلُ فِي وَسَطِهَا». (رواه الترمذى وابن ماجه والدارمى)
ساتھ کھانے میں برکت ہے
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ثرید سے بھری ہوئی ایک لگن آئی، آپ ﷺ نے (لوگوں کو اس میں شریک فرما لیا اور فرمایا کہ اس کے اطراف سے کھاؤ اور بیچ میں ہاتھ نہ ڈالو، کیوں کہ برکت بیچ میں نازل ہوتی ہے۔ (جامع ترمذی) اور سنن ابی داؤد کی روایت میں ثرید آنے کا مذکورہ بالا ذکر کئے بغیر رسول اللہ ﷺ کا صرف یہ ارشاد روایت کیا گیا ہے: «إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلَا يَأْكُلْ مِنْ أَعْلَى الصَّحْفَةِ، وَلَكِنْ لِيَأْكُلْ مِنْ أَسْفَلِهَا، فَإِنَّ الْبَرَكَةَ تَنْزِلُ مِنْ أَعْلَاهَا» جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اسے چاہئے کہ طباق کے بالائی حصہ سے (یعنی بیچ سے) نہ کھائے بلکہ نیچے والے حصے سے (یعنی کنارہ سے) کھائے کیوں کہ برکت بالائی حصہ سے اترتی ہے۔

تشریح
ابھی اوپر ذکر کیا جا چکا ہے کہ برکت دراصل ایک امر الٰہی ہے، رسول اللہ ﷺ کو اس کا ادراک ہوتا تھا اور آپ ﷺ محسوس فرماتے تھے کہ برکت براہِ راست کھانے کے وسط میں نازل ہوتی ہے، اور پھر اس کے اثرات اطراف و جوانب کی طرف آتے ہیں۔ اس لئے آپ ﷺ نے ہدایت فرمائی کہ کھانے والے برتن کے کناروں سے کھاتے رہیں بیچ میں ہاتھ نہ ڈالیں۔ کھانے وغیرہ میں برکتیں نازل ہونے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا قانون وہی ہے جو پہلے تھا لیکن یقین اور استحقاق شرط ہے۔
Top