معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1616
عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ، وَطَعَامُ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الْأَرْبَعَةَ، وَطَعَامُ الْأَرْبَعَةِ يَكْفِي الثَّمَانِيَةَ» (رواه مسلم)
ساتھ کھانے میں برکت ہے
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ فرماتے تھے ایک کا کھانا دو کے لئے کافی ہو جاتا ہے، اور دو کا کھانا چار کے لئے اور اسی طرح چار کا کھانا آٹھ کے لئے کافی ہو جاتا ہے۔ (صحیح مسلم) کتبِ حدیث میں اس مضمون کی حدیثیں اور بھی بعض متعدد صحابہ کرام سے مروی ہیں۔

تشریح
کنز العمال میں معجم کبیر طبرانی کے حوالے سے اسی مضمون کی حدیث قریب قریب انہی الفاظ میں حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہے اس کے آخر میں یہ اضافہ بھی ہے "فَاجْتَمعُوْا عَلَيْهِ وَلَا تَفَرَّقُوْا" (لہذا تم کو چاہئے کہ الگ الگ نہ کھایا کرو، بلکہ جُڑ کے ساتھ کھایا کرو)۔ اس اضافہ سے معلوم ہوا کہ جن حدیثوں میں یہ فرمایا گیا ہے کہ "ایک کا کھانا دو کے لئے اور دو کا چار کے لئے اور چار کا آٹھ کے لئے کافی ہو جاتا ہے۔" ان کا مقصد و مدعا بھی یہی ہے کہ لوگ اجتماعی طور پر ایک ساتھ کھایا کریں اور اس کی برکت سے فائدہ اٹھائیں لیکن شرط وہی ہے جو اوپر مذکور ہوئی۔ کھانا برتن کے اطراف اور کناروں سے کھایا جائے، بیچ میں ہاتھ میں نہ ڈالا جائے
Top