معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1609
عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ يَسْتَحِلُّ الطَّعَامَ أَنْ لَا يُذْكَرَ اسْمُ اللهِ عَلَيْهِ. (رواه مسلم)
کھانے سے پہلے اللہ کو یاد کیا جائے اور اس کا نام لیا جائے
حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: شیطان اپنے لئے کھانے کو جائز کر لیتا ہے (یعنی اس کے لئے کھانے میں شرکت اور حصہ داری کا امکان اور جواز پیدا ہو جاتا ہے) جب کہ اس کھانے پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو۔ (صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اللہ کا نام شیطان کے لئے تازیانہ بلکہ گرز ہے جب کسی کھانے پر اللہ کا نام لیا جائے گا اور بسم اللہ پڑھ کے کھانا شروع کیا جائے گا تو شیطان اس میں شریک نہ ہو سکے گا لیکن جب کسی کھانے پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اور کھانا یونہی شروع کر دیا جائے تو پھر شیطان کے لئے کوئی رکاوٹ نہ ہو گی، اگرچہ کھانے والے کی آنکھ نہ دیکھ سکے گی مگر شیطان اس کے ساتھ کھانے میں شریک ہو گا۔ حیح مسلم ہی کی ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جب کوئی آدمی اپنے گھر میں جہاں وہ رات کو رہتا اور سوتا ہے اللہ کا نام لے کر داخل ہوتا ہے اور پھر کھانے کے وقت بھی اللہ کا نام لیتا ہے تو شیطان اپنے ساتھیوں سے کہتا ہے کہ یہاں سے چل دو یہاں ہمارے تمہارے لئے نہ رہنے کا ٹھکانا ہے نہ کھانے کا سامان ہے۔ اور اس کے برعکس جب کوئی آدمی اپنے گھر میں آ کر اللہ کا نام نہیں لیتا اور کھانے کے وقت بھی اللہ کو یاد نہیں کرتا تو شیطان اپنے رفیقوں سے کہتا ہے کہ آ جاؤ یہاں تمہارے لئے آرام سے شب باشی کی جگہ بھی ہے اور راشن کھانا بھی۔ الغرض اللہ کا نام پاک شیطانوں کے لئے ایسی ضرب کاری ہے جس کا وہ کوئی مقابلہ نہیں کر سکتے بالکل اسی طرح جس طرح اندھیرا آفتاب کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ یہاں اس ایمانی حقیقت کو ذہن میں تازہ کر لینا چاہئے کہ ملائکہ اور شیاطین کا وجود اور ان کے افعال و صفات ان امور غیب میں سے ہیں جن کا علم ہم بندے اپنے طور پر اپنے حواس آنکھ کان وغیرہ کے ذریعہ حاصل نہیں کر سکتے۔ خود خدا کی ذات و صفات کا حال بھی یہی ہے مومن کا مقام یہ ہے کہ ان تمام غیبی حقائق کے بارے میں بس اللہ کے صادق و مصدوق پیغمبر کے بیان پر اعتماد کرے۔
Top