معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1607
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْجَزْءِ قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخُبْزٍ وَلَحْمٍ وهو فِي الْمَسْجِدِ فأكل وأَكَلْنَا مَعَهُ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى وَصَلَّيْنَا مَعَهُ وَلَمْ نَزِدْ عَلَى اَنَ مَسَحَنَا أَيْدِيَنَا بِالْحَصْبَاءِ. (رواه ابن ماجه)
کھانے کے بعد صرف ہاتھ پونچھ لینا
حضرت عبداللہ بن الحارث بن جزء ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں تھے، کسی شخص نے آپ کی خدمت میں روٹی اور گوشت لا کر پیش کیا، آپ ﷺ نے مسجد ہی میں تناول فرمایا اور ہم نے بھی آپ ﷺ کے ساتھ کھایا، پھر آپ ﷺ اور آپ کے ساتھ ہم بھی نماز کے لئے کھڑے ہو گئے اور (اس وقت) اس سے زیادہ ہم نے کچھ نہیں کیا کہ اپنے ہاتھ بس سنگریزوں سے پونچھ ڈالے (جو مسجد میں بچھے ہوئے تھے)۔ (سنن ابن ماجہ)

تشریح
اس حدیث کے راوی حضرت عبداللہ بن الحارث کا مقصد اس واقعہ کے بیان کرنے سے بظاہر یہی ہے کہ کبھی کبھی ایسا بھی ہوا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اور آپ ﷺ کے ساتھ آپ کے اصحابِ کرام نے کھانا کھایا اور اس کے بعد ہاتھ نہیں دھوئے جیسا کہ شارحین حدیث نے لکھا ہے۔ یہ بات قرین قیاس ہے کہ آپ ﷺ نے یہی بات ظاہر کرنے کے لئے (کہ کھانے کے بعد منہ ہاتھ دھونا کوئی فرض و واجب نہیں ہے اور اس کے بغیر نماز بھی پڑھی جا سکتی ہے) یہ عمل کیا ہو۔ رسول اللہ ﷺ امت کو رخصت اور جواز کے حدود بتلانے کے لئے بسا اوقات اولی اور افضل کو ترک کر دیتے تھے اور معلم اور ہادی ہونے کی حیثیت سے ایسا کرنا آپ کے لئے ضروری تھا۔ اس کے علاوہ یہ امر بھی قابل لحاظ ہے کہ یہ ظاہر واقعہ اس طرح پیش آیا کہ نماز کے لئے کھڑے ہونے کا وقت قریب تھا، صحابہ کرام بھی نما زکے لئے مسجد میں آ چکے تھے، اس وقت کوئی صاحب آپ کی خدمت میں کچھ کھانا روٹی اور گوشست لے آئے ممکن ہے بلکہ اغلب یہی ہے کہ حاضرین مسجد میں کچھ وہ بھی ہوں جو بھوک میں مبتلا ہوں اور ان کو کھانے کی اشتہا ہو، ایسی صورت میں آپ ﷺ نے مناسب یہی سمجھا کہ کھانا نماز سے پہلے ہی کھا لیا جائے آپو نے صحابہ کرام کو بھی شریک فرما لیا، ظاہر ہے کہ ایسی صورت میں سب نے پیٹ بھر کر تو کھایا نہ ہو گا تبرک کے طور پر کم و بیش کچھ حصہ لے لیا ہو گا۔ اس لئے ہاتھوں پر کھانے کا کچھ زیادہ اثر بھی نہ آیا ہو گا۔ پھر یہ بھی ملحوظ رہے کہ مسجد شریف میں پانی کا کوئی انتظام نہیں تھا، اگر اس وقت ہاتھ دھونا ضروری سمجھا جاتا تو لوگوں کو اپنے گھروں پر جانا پڑتا۔ راقم السطور کا خیال ہے کہ ہاتھ نہ دھونے میں ان تمام باتوں کا کچھ نہ کچھ دخل ہو گا۔ واللہ اعلم۔ حدیث میں سنگریزوں اور کنکریوں سے ہاتھ صاف کرنے کا ذکر جس طرح کیا گیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خود رسول اللہ ﷺ نے بھی اس وقت ایسا ہی کیا، اس سے یہ بھی رہنمائی ملی کہ کھانا کھا کر تولیہ یا کاغذ یا کسی بھی ایسی چیز سے ہاتھ صاف کئے جا سکتے ہیں جس سے ہاتھوں کی صفائی ہو جائے اور ایسا کرنا بھی سنت کے دائرہ ہی میں ہو گا۔
Top