شراب کے سلسلہ میں کچھ سخت ہنگامی احکام
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا کہ: دبا یا حنتم یا مقفت یا نقیر میں نبیذ بنائی جائے اور حکم دیا کہ اب چمڑے کے مشکیزوں میں نبیذ بنائی جائے۔ (صحیح مسلم)
تشریح
یہ بات پہلے ذکر کی جا چکی ہے کہ جب سورہ مائدہ کے نزول کے بعد شراب کی قطعی حرمت کا اعلان کیا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس سلسلہ میں بعض ایسے سخت ہنگامی احکام بھی جاری فرمائے جن کا مقصد صرف یہ تھا کہ اہلِ ایمان کے دلوں میں اس ام الخبائث سے سخت نفرت پیدا ہو جائے اور پرائی عادت کبھی اس کی طرف میلان اور رغبت پیدا نہ کر سکے۔ ذیل میں اس سلسلہ کی حدیثیں پڑھی جائیں۔
تشریح ..... کھجور یا منقیٰ یا انگور یا اس طرح کی کوئی چیز پانی میں ڈال دی جائے اور اتنی دیر پڑی رہے کہ اس کا ذائقہ اور شیرینی پانی میں آ جائے اور نشہ کی کیفیت پیدا نہ ہو تو اس کو نبیذ کہتے ہیں۔ عربوں میں اس کا بھی رواج تھا اور جیسا کہ آگے آنے والی بعض حدیثوں سے معلوم ہو گا کہ خود رسول اللہ ﷺ بھی اس کو نوش فرماتے تھے۔ حضرت ابن عمر ؓ کی اس حدیث میں چار قسم کے جن برتنوں میں نبیذ بنانے سے رسول اللہ ﷺ نے ممانعت فرمائی ہے، یہ عام طور سے شراب بنانے میں استعمال ہوتے تھے۔ دبا، کدو کی تونبی ہوتی تھی، حنتم اور مزفت یہ خاص طرح کی ٹھلیاں ہوتیں تھیں اور نقیر کھجور کی لکڑی سے بنا ہوا ایک برتن ہوتا تھا۔ بہرحال یہ چاروں قسم کے برتن عام طور سے شراب میں استعمال ہوتے تھے، جب شراب کی قطعی حرمت نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے ان برتنوں میں نبیذ بنانے سے بھی منع فرما دیا۔ غالبا اس ممانعت کا مقصد یہ تھا کہ یہ برتن شراب کو یاد دلا کر دل میں اس کی طلب اور خواہش پیدا نہ کریں۔ پھر جب شراب کی نفرت پوری طرح دلوں میں جاگزیں ہو گئی اور اس کا اندیشہ باقی نہ رہا کہ یہ برتن شراب کو یاد دلا کر اس کی طلب اور خواہش پیدا کریں تو رسول اللہ ﷺ نے ان برتنوں کے استعمال کی اجازت دے دی جیسا کہ آگے درج ہونے والی حدیث میں صراحۃً مذکور ہے۔