معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1593
عَنْ دَيْلَمٍ الْحِمْيَرِيِّ قَالَ: قُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضٍ بَارِدَةٍ نُعَالِجُ فِيهَا عَمَلاً شَدِيدًا وَإِنَّا نَتَّخِذُ شَرَابًا مِنْ هَذَا الْقَمْحِ نَتَقَوَّى بِهِ عَلَى أَعْمَالِنَا وَعَلَى بَرْدِ بِلاَدِنَا. قَالَ: هَلْ يُسْكِرُ؟ قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ: فَاجْتَنِبُوهُ. قَالَ قُلْتُ إِنَّ النَّاسَ غَيْرُ تَارِكِيهِ، قَالَ: إِنْ لَمْ يَتْرُكُوهُ قَاتِلُوهُمْ. (رواه ابوداؤد)
شراب نوشی پر اصرار کرنے والی قوم کے خلاف اعلانِ جنگ
حضرت دیلم حمیری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ہم لوگ سرد علاقہ میں رہتے ہیں اور وہاں بڑی سخت محنت کرتے ہیں، اور ہم گیہوں سے ایک شراب بنا کر استعمال کرتے ہیں اور اس سے قوت و طاقت حاصل کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہم اپنے سخت محنت طلب کام بھی کر لیتے ہیں اور اپنے ملک کی سردی کا مقابلہ بھی کر لیتے ہیۃں۔ رسول اللہ ﷺ نے دریافت فرمایا، کیا اس سے نشہ ہوتا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ ہاں وہ نشہ پیدا کرتی ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ: پھر اس سے بچو، بالکل استعمال نہ کرو۔ میں نے عرض کیا کہ حضرت وہاں کے لوگ اس کو چھوڑنے والے نہیں ہیں، (یعنی مجھے اس کی امید نہیں ہے کہ وہ کہنے سننے سے اس کا استعمال چھوڑ دیں) آپ ﷺ نے فرمایا کہ: اگر نہ چھوڑیں تو ان سے جنگ کرو۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
اس حدیث سے ایک بات تو یہ معلوم ہوئی کہ اگر کسی علاقہ کے مسلمان اپنے مقامی حالات کے لحاظ سے اپنے واسطے شراب کے استعمال کو ناگزیر اور ضروری سمجھیں تب بھی ان کو اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ اگر کسی علاقہ یا بستی والے شراب کے استعمال پر اجتماعی طور پر اصرار کریں اور باز نہ آئیں تو اسلامی حکومت ان کے خلاف طاقت استعمال کرے۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ اسلام کی نگاہ میں شراب نوشی کتنا سنگین جرم ہے۔
Top