معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1589
عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلاً قَدِمَ مِنَ الْيَمَنِ فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَرَابٍ يَشْرَبُونَهُ بِأَرْضِهِمْ مِنَ الذُّرَةِ يُقَالُ لَهُ الْمِزْرُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوَمُسْكِرٌ هُوَ؟ قَالَ نَعَمْ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ إِنَّ عَلَى اللَّهِ عَهْدًا لِمَنْ يَشْرَبُ الْمُسْكِرَ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ. قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا طِينَةُ الْخَبَالِ قَالَ: عَرَقُ أَهْلِ النَّارِ أَوْ عُصَارَةُ أَهْلِ النَّارِ. (رواه مسلم)
شراب کی حرمت اور شرابی کے بارے میں وعیدیں
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص یمن سے آیا اور رسول اللہ ﷺ سے ایک خاص قسم کی شراب کے بارے میں سوال کیا جو اس علاقہ میں پی جاتی تھی جس کو "مزر" کہا جاتا تھا اور وہ چینا سے بنتی تھی آپ ﷺ نے اس آدمی سے پوچھا کہ کیا وہ نشہ پیدا کرتی ہے؟ اس نے کہا کہ ہاں اس سے نشہ ہوتا ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ: (اصولی بات یہ ہے کہ) ہر نشہ آور چیز حرام ہے (مزید آپ ﷺ نے فرمایا کہ سنو) نشہ پینے والے کے لئے اللہ کا یہ عہد ہے جس کو پورا کرنا اس نے اپنے اوپر لازم کر لیا ہے کہ وہ آخرت میں اس کو "طِينَةِ الْخَبَالِ" ضرور پلائے گا۔ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ "طِينَةِ الْخَبَالِ" کیا چیز ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ: دوزخیوں کے جسم سے نکلنے والا پسینہ، یا فرمایا کہ دوزخیوں کے جسم سے نکلنے والا لہو پیپ۔ (صحیح مسلم)

تشریح
یعنی راوی کو شک ہے کہ "طِينَةِ الْخَبَالِ" کی وضاغت کے لئے رسول اللہ ﷺ نے "عَرَقُ أَهْلِ النَّارِ" فرمایا تھا یا "عُصَارَةُ أَهْلِ النَّارِ" پہلے کا ترجمہ "دوزخیوں کا پسینہ" اور دوسرے کا ترجمہ "دوزخیوں کے جسم سے بہنے والا لہو اور پیپ" بہرحال شراب کی حرمت کے بعد اس کا پینا اتنا بڑا جرم ہے کہ اس حدیث کے مطابق اللہ تعالیٰ نے یہ طے فرما لیا ہے کہ جو شخص اس دنیا میں شراب سے دلچسپی رکھے گا اور بلا توبہ کے اس دنیا سے چلا جائے گا، اللہ تعالیٰ اس کو شراب نوشی کی پاداش میں "طِينَةِ الْخَبَالِ" ضرور پلائے گا۔ اَللَّهُمَّ احْفَظْنَا
Top