معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1584
عَنْ قَبِيصَةَ بْنَ هُلْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ طَعَامِ النَّصَارَى فَقَالَ: لاَ يَتَخَلَّجَنَّ فِي صَدْرِكَ طَعَامٌ ضَارَعْتَ فِيهِ النَّصْرَانِيَّةَ. (رواه الترمذى)
کھانے پینے کے احکام و آداب
قبیصہ بن ہلب اپنے والد ہلب طائی سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے نصاری کا کھانا کھانے کے بارے میں سوال کیا (کہ جائز ہے یا ناجائز؟) تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ:اس کے کھانے کے بارے میں تمہارے دل میں کوئی خلجان نہیں ہونا چاہئے۔ تم اس (تنگ نظری اور بیجا شدت پسندی میں) طریقہ نصرانیت سے مشابہ ہو گئے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
یہ ہلب طائی پہلے خود نصرانی المذہب تھے، بعد میں اللہ تعالیٰ نے ایمان و اسلام نصیب فرمایا تو ان کو نصاریٰ یعنی عیسائیوں کے ہاں کھانے اور ان کا ذبیحہ کھانے کے بار ے میں تردد تھا۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ: اس بارے میں تمہارے دل میں کئی تردد اور خلجان نہیں ہونا چاہئے یعنی ہماری شریعت میں ان کا کھانا اور ذبیحہ جائز ہے۔ قرآن پاک میں ان الفاظ میں بیان فرمایا گیا ہے۔ "وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ" (1)۔ (یعنی اہل کتاب کا کھانا تمہارے واسطے حلال ہے) آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ: کھانے پینے میں یہ تنگ نظری اور شدت پسندی عیسائی راہبوں کا شیوہ ہے۔ اگر تم وہی طریقہ اپناتے ہو تو گویا ان کی ہم رنگی اختیار کرتے ہو۔ ہماری شریعت میں یہ تنگی نہیں بلکہ وسعت ہے۔ وَالْحَمْدُ لِلَّـهِ۔
Top