معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1563
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:«إِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ، فَلْيُمْسِكْ بِيَدِهِ عَلَى فَمِهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ» (رواه مسلم)
چھینکنے اور جمائی لینے کے برے میں رسول اللہ ﷺ کی ہدایات
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو چاہئے کہ وہ اپنا ہاتھ رکھ کے منہ بند کر لے، کیوں کہ شیطان داخل ہو جاتا ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
واقعہ یہ ہے کہ جمائی لینے میں آدمی کا منہ بہت بدنما انداز میں کھل جاتا ہے اور ہاہا کی مکروہ آواز منہ سے نکلتی ہے اور چہرہ کی قدرتی شکل بدل کر ایک بدنما ہیئت ہو جاتی ہے۔ ان چیزوں کے انسداد کے لئے رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں ہدایت فرمائی ہے کہ جب جمائی آئے تو ہاتھ سے منہ کو بند کر لینا چاہئے۔ اس طرح کرنے سے منہ کھلے کا بھی نہیں اور وہ مکروہ آواز بھی پیدا نہیں ہو گی اور چہرہ کی ہیئت بھی زیادہ نہیں بگڑے گی۔ حدیث کے آخر میں شیطان کے داخل ہونے کو جو ذکر فرمایا گیا ہے شارحین حدیث نے لکھا ہے کہ اس سے اس کا حقیقی داخلہ بھی مراد ہو سکتا ہے (جس کی حقیقت ہم نہیں جاتے) اور یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ ایسی حالت میں شیطان کو وسوسہ اندازی کا زیادہ موقع ملتا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہؒ نے اس کی شرح یہ کی ہے کہ جب جمائی لیتے وقت آدمی کا منہ پوری طرح کھل جاتا ہے تو شیطان کسی مکھی مچھر جیسی چیز کو اڑا کر اس کے منہ میں داخل کر دیتا ہے۔ (1) واللہ اعلم۔
Top