معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1554
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَجْمِعًا ضَاحِكًا، حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ، إِنَّمَا كَانَ يَتَبَسَّمُ. (رواه البخارى)
ضحک و تبسم (ہنسنا اور مسکرانا)
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے، فرماتی ہیں کہ میں نے حضور ﷺ کو پوری طرح (کھل کھلاتے) ہنستا ہوا نہیں دیکھا کہ آپ ﷺ کے دہن مبارک کا اندرونی حصہ نظر پڑ جاتا۔ (یعنی آپ اس طرح کھل کھلا کر اور قہقہہ لگا کر کبھی نہیں ہنستے تھے کہ آپ ﷺ کے دہن مبارک کا اندرونی حصہ نظر آ سکتا) بس تبسم فرماتے تھے۔ (صحیح بخاری)

تشریح
بعض روایات میں آنحضرت ﷺ کے ہنسنے کو "ضحک" سے بھی تعبیر کیا گیا ہے یعنی اس سے مراد وہی ہنسنا ہے جو آپ ﷺ کی عادت شریفہ تھی، یعنی مسکرانا، البتہ کبھی کبھی جب ہنسی کا غلبہ ہوتا تو آپ ﷺ اس طرح بھی مسکراتے تھے کہ دہن مبارک کسی قدر کھل جاتا تھا، چنانچہ بعض روایات میں ہے "ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ" (آپ کو ایسی ہنسی آئی کہ اندر کی داڑھیں بھی ظاہر ہو گئیں)۔
Top