معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1549
عَنْ أَنَسِ " أَنَّ رَجُلا اسْتَحْمَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي حَامِلُكَ عَلَى وَلَدِ نَاقَةٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ النَّاقَةِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَهَلْ تَلِدُ الإِبِلَ إِلا النُّوقُ ". (رواه الترمذى وابوداؤد)
ظرافت و مزاح
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے سواری کے لئے اونٹ مانگا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا، ہاں میں تم کو سواری کے لئے ایک اونٹنی کا بچہ دوں گا، اس شخص نے عرض کیا کہ میں اونٹنی کے بچے کا کیا کروں گا؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ: اونٹ اونٹنیوں ہی کے تو بچے ہوتے ہیں۔ (یعنی ہر اونٹ کسی اونٹنی کا بچہ ہی تو ہے جو اونٹ بھی دیا جائے گا وہ اونٹنی کا بچہ ہی ہو گا)۔ (جامع ترمذی، سنن ابی داؤد)

تشریح
ظرافت ومزاح بھی انسانی زندگی کا ایک خوش کن عنصر ہے اور جس طرح اس کا حد سے متجاوز ہونا نازیبا اور مضر ہے اسی طرح آدمی کا اس سے بالکل خالی ہونا بھی ایک نقص ہے۔ اور یہ بھی ظاہر ہے کہ اگر کسی بلند پایہ اور مقدس شخصیت کی طرف سے چھوٹی اور معمولی حیثیت کے کسی آدمی کے ساتھ لطیف ظرافت مزاح کا برتاؤ ہو تو وہ اس کے لئے ایسی مسرت اور عزت افزائی کا باعث ہوتا ہے جو کسی دوسرے طریقہ سے حاصل نہیں کی جا سکتی۔ اس لیے رسول اللہ ﷺ بھی کبھی کبھی اپنے جاں نثاروں اور نیاز مندوں سے مزاح فرماتے تھے اور یہ ان کے ساتھ آپ ﷺ کی نہایت لذت بخش شفقت ہوتی تھی، لیکن آپ ﷺ کا مزاح بھی نہایت لطیف اور حکیمانہ ہوتا تھا۔
Top