معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1547
عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَدِفْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقَالَ: «هَلْ مَعَكَ مِنْ شِعْرِ أُمَيَّةَ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ شَيْءٌ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «هِيهْ» فَأَنْشَدْتُهُ بَيْتًا، فَقَالَ: «هِيهْ» ثُمَّ أَنْشَدْتُهُ بَيْتًا، فَقَالَ: «هِيهْ» ثُمَّ أَنْشَدْتُهُ مِائَةَ بَيْتٍ. (رواه مسلم زاد فى رواية لقد كاد يسلم فى شعره)
شعر و سخن
عمرو بن شرید اپنے والد شرید بن سوید ثقفی سے روایت کرتے ہیں کہ میں ایک دن (سفر میں) رسول اللہ ﷺ کے پیچھے آپ ﷺ ہی کی سواری پر سوار تھا، آپ ﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا کیا تمہیں امیۃ بن الصلت کے کچھ شعر بھی یاد ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ ہاں ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا سناؤ! تو میں نے ایک بیت آپ ﷺ کو سنایا، آپ ﷺ نے فرمایا اور سناؤ، میں نے ایک اور بیت سنایا، آپ ﷺ نے پھر فرمایا اور سناؤ، تو میں نے سو بیت سنائے (اور ایک روایت میں یہ اضافہ ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ امیہ اپنے اشعار میں اسلام سے بہت قریب ہو گیا تھا)۔ (صحیح مسلم)

تشریح
امیہ بن الصلت ثقفی بھی جاہلی شاعر تھا لیکن اس کی شاعری خدا پرستانہ تھی، اسی لئے رسول اللہ ﷺ کو جیسا کہ اس حدیث سے معلوم ہوا اس کے اشعار سے دلچسپی تھی اور آپ ﷺ نے اس کے بارے میں فرمایا: "لَقَدْ كَادَ يُسْلِمُ فِىْ شَعْرِهِ" (جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی شاعری میں اسلام سے بہت قریب ہو گیا تھا) اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے ایک دفعہ امیہ بن الصلت کے اشعار سن کر فرمایا: "آمَنَ شِعْرُهُ وَكَفَرَ قَلْبُهُ" (اس کی شاعری مسلمان ہو گئی اور اس کا قلب کافر رہا) امیہ نے رسول اللہ ﷺ کا زمانہ پایا اور دین کی دعوت بھی پہنچی مگر ایمان کی توفیق نہیں ہوئی۔
Top