معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1538
عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاَصْحَابُهُ جُلُوْسٌ فَقَالَ: «مَالِي أَرَاكُمْ عِزِينَ» (رواه ابوداؤد)
متفرق ہو کر بیٹھنے کی ممانعت
حضرت جابر بن سمرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور صحابہ متفرق الگ الگ (ٹکڑیاں بنائے) بیٹھتے تھے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے کیا ہو گیا ہےکہ میں تمہیں الگ الگ بیٹھے دیکھ رہا ہوں۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
کسی چیز پر اظہار ناراضی کا یہ ایک خاص انداز ہے کہ کہا جائے "میری آنکھیں یہ کیا دیکھ رہی ہیں" یعنی جو کچھ دیکھنے میں آ رہا ہے وہ نہیں ہونا چاہئے اور نظر نہ آنا چاہئے۔ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کو دیکھا کہ وہ الگ الگ ٹکڑیوں کی شکل میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس پر آپ ﷺ نے حیرت کا اظہار فرما کر تنبیہ فرمائی اور بتایا کہ بجائے اس طرح الگ الگ بیٹھنے کے سب مل کر قرینے سے بیٹھو۔ بعض دوسری حدیثوں میں اشارہ فرمایا گیا ہے کہ اس سے ظاہری تفرق اور تشتت کا اثر دلوں میں پڑتا ہے اور مل کر ساتھ بیٹھنے سے قلوب میں جوڑ اور توافق پیدا ہوتا ہے۔
Top