معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1530
عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَرَّسَ بِلَيْلٍ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ، وَإِذَا عَرَّسَ قُبَيْلَ الصُّبْحِ، نَصَبَ ذِرَاعَهُ، وَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَى كَفِّهِ» (رواه فى شرح السنة)
خود آنحضرتﷺ کس طرح لیٹتے تھے
حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا معمول اور دستور تھا کہ (سفر میں) جب آپ ﷺ رات میں پڑاؤ کرتے تو داہنی کروٹ پر آرام فرماتے اور جب صبح سے کچھ پہلے پڑاؤ کرتے تو اپنی کلائی کھڑی کر لیتے اور سر مبارک اپنی ہتھیلی پر رکھ کر کچھ آرام لے لیتے۔ (شرح السنہ للبغوی)

تشریح
اہلِ عرب عام طور سے رات کے ٹھنڈے وقت میں سفر کرتے تھے، پھر اگر سفر سویرے سرِ شام شروع کرتے تو کسی مناسب جگہ ایسے وقت آرام کے لئے اتر جاتے اور پڑاؤ کرتے کہ رات کا کافی حصہ باقی ہوتا تھا اور سونے کا کافی موقع مل جاتا تھا۔ اور اگر سفر دیر رات سے شروع کرتے تو آرام کے لئے صبح سے کچھ پہلے اتر جاتے تھے۔ حضرت ابو قتادہؓ کی اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ حضور ﷺ جب ایسے وقت اترتے اور پڑاؤ کرتے کہ رات کافی باقی ہوتی تو آپ ﷺ سونے کے لئے اطمینان سے داہنی کروٹ پر لیٹ جاتے جیسا کہ سونے میں آپ ﷺ کا ہمیشہ معمول تھا۔ اور جب آپ ﷺ رات کے بالکل آخری حصہ میں اترتے کہ فجر کا وقت ہوتا تو آپ اپنی کہنی ٹیک کے اور کلائی کھڑی کر کے ہتھیلی پر سر مبارک رکھ کر لیٹ جاتے تھے، اور اس طرح گویا نمازِ فجر کا انتظار فرماتے تھے۔ اس قسم کی احادیث سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ صحابہ کرامؓ نے رسول اللہ ﷺ کے لیٹنے اور سونے تک کی ہستیوں کو بھی کتنے اہتمام سے محفوظ رکھ کر امت کو پہنچایا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس فکر و کاوش کا ان کو بہتر سے بہتر صلہ پوری امت کی طرف سے عطا فرمائے اور ہم کو اتباع اور پیروی کی توفیق دے۔
Top