معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1513
عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أَنّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَسْتَأْذِنُ عَلَى أُمِّي؟ قَالَ: «نَعَمْ» ، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّي مَعَهَا فِي الْبَيْتِ، قَالَ: «اسْتَأْذِنْ عَلَيْهَا» ، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّي خَادِمُهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْتَأْذِنْ عَلَيْهَا أتُحِبُّ أَنْ تَرَاهَا عُرْيَانَةً؟» قَالَ: لا، قَالَ: «فَاسْتَأْذِنْ عَلَيْهَا» . (رواه مالك مرسلا)
ملاقات یا گھر یا مجلس میں آنے کے لئے اجازت کی ضرورت
عطاء بن یسار تابعی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: کیا میں اپنی ماں کے پاس جانے کے لئے بھی پہلے اجازت طلب کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں! مان کے پاس جانے کے لئے بھی اجازت لو! اس شخص نے عرض کیا کہ: میں ماں کے ساتھ ہی گھر میں رہتا ہوں (مطلب یہ کہ میرا گھر کہیں الگ نہیں ہے، ہم ماں بیٹے ایک ہی گھر میں ساتھ رہتے ہیں۔ تو کیا ایسی صورت میں بھی میرے لئے ضروری ہے کہ اجازت لے کر گھر میں جاؤں؟) آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں! اجازت لے کر ہی جاؤ۔ اس شخص نے عرض کیا کہ: میں ہی اس کا خادم ہوں (اس کے سارے کام کاج میں ہی کرتا ہوں اس لیے بار بار جانا ہوتا ہے، ایسی صورت میں تو ہر دفعہ اجازت لیجنا ضروری نہ ہو گا) آپ ﷺ نے فرمایا کہ: نہیں، اجازت لے کر ہی جاؤ، کیا تم یہ پسند کرو گے کہ اس کو برہنہ دیکھو! اس شخص نے عرض کیا کہ: یہ تو ہرگز پسند نہیں کروں گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تو پھر اجازت لے کر ہی جاؤ۔ (موطا امام مالک)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اجازت اور اچانک اپنی ماں کے گھر میں جانے کی صورت میں اس کا امکان ہے کہ تم ایسی حالت میں گھر میں پہنچو کہ تمہاری ماں کسی ضرورت سے کپڑے اتارے ہوئے ہو، اس لئے ماں کے پاس بھی اجازت لے کر ہی جانا چاہئے۔
Top