معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1509
عَنْ أَيُّوبَ بْنِ بُشَيْرِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَنَزَةَ، أَنَّهُ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي ذَرٍّ هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَافِحُكُمْ إِذَا لَقِيتُمُوهُ؟ قَالَ: «مَا لَقِيتُهُ قَطُّ إِلَّا صَافَحَنِي، وَبَعَثَ إِلَيَّ ذَاتَ يَوْمٍ وَلَمْ أَكُنْ فِي أَهْلِي فَلَمَّا جِئْتُ أُخْبِرْتُ أَنَّهُ أَرْسَلَ لِي، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ عَلَى سَرِيرِهِ فَالْتَزَمَنِي، فَكَانَتْ تِلْكَ أَجْوَدَ وَأَجْوَدَ» (رواه ابوداؤد)
معانقہ و تقبیل اور قیام
ایوب بن بشیر قبیلہ بنو عنزہ کے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں اس نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابو ذر غفاری ؓ سے پوچھا: کیا رسول اللہ ﷺ ملاقات کے وقت آپ لوگوں سے مصافحہ بھی کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا: میں جب بھی حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور آپ ﷺ سے ملا تو آپ نے ہمیشہ مجھ سے مصافحہ کیا۔ اور ایک دفعہ آپ ﷺ نے مجھے گھر سے بلوایا میں اس وقت اپنے گھر پر نہیں تھا، جب میں گھر آیا اور مجھے بتایا گیا (کہ حضور ﷺ نے مجھے بلوایا تھا) تو میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ ﷺ اپنے سریر پر تھے (جو کھجور کی شاخوں سے ایک تخت یا چارپائی کی طرح بنا لیا جاتا ہے) آپ ﷺ (اس سے اٹھ کر) مجھ سے لپٹ گئے اور گلے لگایا، اور آپ ﷺ کا یہ معانقہ بہت خوب اور بہت ہی خوبصورت تھا (یعنی بڑا لذت بخش اور بہت ہی مبارک تھا)۔

تشریح
محبت و تعلق کے اظہار کا آخری اور انتہائی ذریعہ معانقہ اور تقبیل (چومنا) ہے، لیکن اس کی اجازت اسی صورت میں ہے جبکہ موقع محل کے لحاظ سے کسی شرعی مصلحت کے خلاف نہ ہو، اور اس سے کسی برائی یا اس کے شک شبہ کے پیدا ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔ جامع ترمذی میں حضرت انس ؓ سے یہ حدیث مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ: جب اپنے بھائی یا عزیز دوست سے ملاقات ہو تو، کیا اس کی اجازت ہے کہ اس سے لپٹ جائیں، اسے گلے لگائیں اور اس کو چومیں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ:اس کی اجازت نہیں ہے۔ اس شخص نے عرض کیا: تو کیا اس کی اجازت ہے کہ اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیں اور مصافحہ کریں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں اس کی اجازت ہے۔ اس حدیث اس حدیث سے معانقہ اور تقبیل کی جو ممانعت مفہوم ہوتی ہے اس کے بارے میں شارحین حدیث کی رائے دوسری بہت سی حدیثوں کی روشنی میں یہی ہے کہ اس کا تعلق اس صورت سے ہے جب کہ سینہ سے لگانے اور چومنے میں کسی برائی یا اسکے شک و شبہ کے پیدا ہونے کا اندیشہ ہو۔ ورنہ خود رسول اللہ ﷺ سے معانقہ اور تقبیل کے بہت سے واقعات مروی اور ثابت ہیں۔ ان میں سے بعض ذیل کی حدیثوں سے معلوم ہوں گے۔
Top