معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1497
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ. قِيلَ مَا هُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ:إِذَا لَقِيتَهُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ وَإِذَا دَعَاكَ فَأَجِبْهُ وَإِذَا اسْتَنْصَحَكَ فَانْصَحْ لَهُ وَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ فَسَمِّتْهُ وَإِذَا مَرِضَ فَعُدْهُ وَإِذَا مَاتَ فَاتَّبِعْهُ. (رواه مسلم)
عندالملاقات ، سلام
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ (خاص) حق ہیں: اول یہ کہ جب ملاقات ہو تو سلام کرے۔ دوسرے جب وہ مدعو کرے تو اس کی دعوت قبول کرے (بشرطیکہ کوئی شرعی محذور اور مانع نہ ہو) تیسرے جب وہ نصیحت (یا مخلصانہ مشورہ) کا طالب ہو تو اس سے دریغ نہ کرے، چوتھے جب اس کو چھینک آئے اور وہ "الحمدللہ" کہے تو اس کو یہ کہے "یرحمک اللہ" (جو دعائیہ کلمہ ہے) پانچویں جب بیمار ہو تو اس کی عیادت کرے۔ چھٹے وہ انتقال کر جائے تو اس کے جنازے کے ساتھ جائے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر سب سے پہلا حق یہ بتلایا ہے کہ ملاقات ہو تو سلام کرے، یعنی "السلام علیکم" کہے (حضرت ابو ہریرہؓ ہی کی روایت سے قریب قریب اسی مضمون کی ایک حدیث " اسلامی رشتہ کے چند حقوق" کے زیرِ عنوان) صحیح بخاری و صحیح مسلم کے حوالہ سے چند ہی ورق پہلے گزر چکی ہے۔ وہاں ضروری تشریح بھی کی جا چکی ہے، اس لئے یہاں اس سے زیادہ کچھ لکھنے کی ضرورت نہیں۔
Top