معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1488
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: غُفِرَ لاِمْرَأَةٍ مُومِسَةٍ مَرَّتْ بِكَلْبٍ عَلَى رَأْسِ رَكِيٍّ يَلْهَثُ، قَالَ كَادَ يَقْتُلُهُ الْعَطَشُ، فَنَزَعَتْ خُفَّهَا، فَأَوْثَقَتْهُ بِخِمَارِهَا، فَنَزَعَتْ لَهُ مِنَ الْمَاءِ، فَغُفِرَ لَهَا بِذَلِكَ. قِيْلَ إِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ أَجْرًا؟ قَالَ: فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ. (رواه البخارى ومسلم)
جانوروں کے ساتھ بھی اچھے برتاؤ کی ہدایت
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: ایک بدچلن عورت کی اسی عمل پر بخشش ہو گئی کہ وہ ایک کتے کے پاس سے گزری جو ایک کنویں کے پاس اس حالت میں (چکر کاٹ رہا) تھا کہ اس کی زبان باہر نکلی ہوئی تھی اور وہ ہانپ رہا تھا کہ پیاس سے مر جائے۔ اس عورت نے (ڈول رسی نہ ہونے کی وجہ سے) پاؤں سے اپنا چمڑے کا موزہ اتارا پھر اپنی اوڑھنی میںٰ (کسی طرح) اس کو باندھا اور اس پیاسے کتے کے لئے (کنویں سے)پانی نکالا (اور پلایا) تو اس پر اس کی مغفرت کا فیصلہ فرما دیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ: کیا جانور (کے کھلانے پلانے) میں بھی ثواب ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: بےشک ہر زندہ جانور کے کھلانے پلانے میں ثواب ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
ظاہر ہے کہ اس بدچلن عورت کے اس واقعہ کا ذکر کرنے سے رسول اللہ ﷺ کا مقصد صرف واقعہ سنا دینا نہ تھا، بلکہ یہ سبق دینا تھا کہ کتے جیسی مخلوق کے ساتھ بھی اگر ترحم کا برتاؤ کیا جائے تو وہ خدا وند قدوس کی رحمت و مغفرت کا باعث ہو گا اور بندہ اس کا اجر و ثواب پائے گا۔ قریب قریب اسی مضمون کی ایک حدیث جس میں عورت کے بجائے اس راستہ چلتے مسافر کا اسی طرح کا ایک واقعہ بیان کیا گیا ہے۔ صحیح بخاری و صحیح مسلم ہی کے حوالہ سے اسی سلسلہ معارف الحدیث میں اب سے بہت پہلے (کتاب الاخلاق میں رحم دلی کے زیر عنوان) درج ہو چکی ہے اور وہاں اس کی تشریح میں بہت تفصیل سے کلام کیا جا چکا ہے اور اس سوال کا جواب بھی دیا جا چکا ہے کہ صرف ایک کتے کو پانی پلا دینا کیونکر ایک گنہگار آدمی کی مغفرت کا سبب بن سکتا ہے، اور اس میں کیا راز (1) ہے۔ اس حدیث کی روح اور اس کا خاص پیغام یہی ہے کہ کتے جیسے جانوروں کے ساتھ بھی ہمارا برتاؤ ترحم کا ہونا چاہئے۔
Top