معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1487
عَنْ جَابِرٍ قَالَ: رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارًا قَدْ وُسِمَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ: «لَعَنَ اللَّهُ مَنْ فَعَلَ هَذَا»
جانوروں کے ساتھ بھی اچھے برتاؤ کی ہدایت
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی نظر ایک گدھے پر پڑی جس کے چہرے پر داغ دے کر نشان بنایا گیا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: وہ شخص خدا کی رحمت سے محروم ہے جس نے یہ (بےرحمی کا) کام کیا ہے۔ (مسند احمد)

تشریح
اگرچہ رسول اللہ ﷺ نے (اور آپ ﷺ سے پہلے آنے والے نبیوں، رسولوں نے بھی) اس کی اجازت دی ہے کہ جو جانور سواری یا باربرداری کے لئے یا کسی دوسرے کام کے لئے پیدا کئے گئے ہیں ان سے وہ کام لئے جائیں۔ اسی طرح جن جانوروں کو حلال طیب قرار دیا گیا ہے ان کو اللہ کی نعمت سمجھتے ہوئے اس کے حکم کے مطابق غذا میں استعمال کیا جائے، لیکن اسی کے ساتھ آپ ﷺ نے ہدایت فرمائی کہ ان کے ساتھ ایذاء رسانی اور بےرحمی کا برتاؤ نہ کیا جائے، اور ان کے معاملہ میں بھی خدا سے ڈرا جائے۔ تشریح ..... دنیا کے بہت سے حصوں میں گھوڑون، گدھوں جیسے جانوروں کی پہچان کے لئے ان کے جسم کے کسی حصہ پر گرم لوہے سے داغ دے کر نشان بنا دیا جاتا تھا، اب بھی کہیں کہیںاس کا رواج ہے لیکن س مقصد کے لئے چہرے کو داغنا (جو جانور کے سارے جسم میں سب سے زیادہ نازک اور حساس عضو ہے) بڑی بےرحمی اور گنوار پنے کی بات ہے۔ رسول اللہ ﷺنے ایک گدھے کو دیکھا جس کا چہرہ داغا گیا تھا تو آپ ﷺ کو سخت دکھ ہوا اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ: " لَعَنَ اللَّهُ مَنْ فَعَلَ هَذَا" (یعنی اس پر خدا کی لعنت جس نے یہ کیا ہے) ظاہر ہے کہ یہ انتہائی درجہ کی ناراضی اور بےزاری کا کلمہ تھا، جو ایک گدھے کے ساتھ بےرحمی کا معاملہ کرنے والے کے لئے آپ ﷺ کی زبان مبارک سے نکلا۔ دنیا نے "انسداد بےرحمی" کو اب اپنی ذمہ داری سمجھا ہے، لیکن اللہ کے رسول حضرت محمدﷺ نے اب سے چودہ سو برس پہلے اس کی طرف رہنمائی فرمائی تھی اور اس پر روز دیا تھا۔
Top