معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1484
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمُ الرَّحْمَنُ ارْحَمُوا مَنْ فِي الأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ. (رواه ابوداؤد والترمذى)
عام انسانوں اور مخلوقات کے ساتھ برتاؤ کے بارے میں ہدایات
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (اللہ کی مخلوق پر) رحم کھانے والوں اور (ان کے ساتھ) ترحم کا معاملہ کرنے والوں پر خداوند رحمن کی خاص رحمت ہو گی۔ تم زمین والی مخلوق کے ساتھ رحم کا معاملہ کرو، آسمان والا تم پر رحمت فرمائے گا۔ (سنن ابی داؤد، جامع ترمذی)

تشریح
اس حدیث میں بڑے ہی بلیغ اور موثر انداز میں تمام مخلوق کے ساتھ جس سے انسان کا واسطہ پڑتا ہے ترحم کی ترغیب دی گئی ہے، پہلے فرمایا گیا ہے کہ ترحم کرنے والوں پر خدا کی رحمت ہو گی، اس کے بعد فرمایا گیا ہے کہ تم کدا کی زمینی مخلوق کے ساتھ رحم کا برتاؤ کرو، آسمان والا (رب العرش) تم پر رحمت کرے گا۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے لئے "مَنْ فِي السَّمَاءِ" کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جس کا لفظی ترجمہ ہے کہ "وہ جو آسمان میں ہے" ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کو آسمان سے وہ نسبت نہیں ہے جو ایک مکین کو اپنے خاص رہائشی مکان سے ہوتی ہے، آسمان بھی زمین اور دوسری مخلوق کی طرح اس کی ایک مخلوق ہے وہ " مَن رَّبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ" ہے، اور اس کی خالقیت اور الوہیت و ربوبیت کا دونوں سے یکساں تعلق ہے۔ (وَهُوَ الَّذِي فِي السَّمَاءِ إِلَـٰهٌ وَفِي الْأَرْضِ) (1) اس کے باوجود فوقیت اور بالاتری کے لحاظ سے اس کی نوعیت اور کیفیت جانتا ہے، اسی نسبت کے اعتبار سے اس حدیث میں "مَنْ فِي الأَرْضِ" کے مقابلہ میں اللہ تعالیٰ کے لئے "مَنْ فِي السَّمَاءِ" کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔
Top