عام انسانوں اور مخلوقات کے ساتھ برتاؤ کے بارے میں ہدایات
حضرت جریر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس شخص پر اللہ کی رحمت نہ ہو گی، جو (اس کے پیدا کئے ہوئے) انسانوں پر رحم نہ کھائے گا، اور ان کے ساتھ ترحم کا معاملہ نہ کرے گا۔
تشریح
اس حدیث میں ان لوگوں کے لئے جو دوسرے قابلِ رحم انسانوں کے ساتھ ترحم کا برتاؤ نہ کریں یعنی ان کی تکلیف اور ضرورت کو محسوس کر کے اپنے مقدور کے مطابق ان کی مدد اور خدمت نہ کریں، بڑی سخت وعید ہے۔ فرمایا گیا ہے کہ: ایسے لوگ خداوند رحمٰن کی رحمت سے محروم رہیں گے۔ الفاظ میں اس کی بھی گنجائش ہے کہ اس کو بددعا سمجھا جائے، اس صورت میں مطلب یہ ہو گا کہ ایسے لوگ خدا کی رحمت سے محروم رہیں۔ واضح رہے کہ چوروں، ڈاکوؤں اور اس طرح کے دوسرے مجرموں کو سزا دینا اور قاتلوں کو قصاص میں قتل کرنا، ترحم کی اس تعلیم و ہدایت کے خلاف نہیں ہے، بلکہ یہ بھی عوام کے ساتھ ترحم ہی کا تقاضا ہے۔ اگر مجرموں کو تعزیری قانون کے مطابق سخت سزائیں نہ دی جائیں تو بےچارے عوام ظالموں کے مظالم اور مجرمین کے جرائم کا اور زیادہ نشانہ بنیں گے۔ قرآن پاک میں ارشاد فرمایا گیا ہے:
وَلَكُمْ فِي الْقِصَاصِ حَيَاةٌ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ
اے اہل دانش قصاص کے قانون میں تمہارے لئے زندگی کا سامان ہے۔