معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1477
عَنْ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ حَمَى مُؤْمِنًا مِنْ مُنَافِقٍ بَعَثَ اللَّهُ مَلَكًا يَحْمِي لَحْمَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ وَمَنْ رَمَى مُسْلِمًا بِشَيْءٍ يُرِيدُ شَيْنَهُ بِهِ حَبَسَهُ اللَّهُ عَلَى جِسْرِ جَهَنَّمَ حَتَّى يَخْرُجَ مِمَّا قَالَ. (رواه ابوداؤد)
مسلمان کی عزت و آبرو کی حفاظت و حمایت
حضرت معاذ بن انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے کسی بددین منافق کے شر سے بندہ مومن کی حمایت کی (مثلا کسی شریر بددین نے کسی مومن بندے پر کوئی الزام لگایا، اور کسی باتوفیق مسلمان نے اس کی مدافعت کی) تو اللہ تعالیٰ قیامت میں ایک فرشتہ مقرر فرمائے گا جو اس کے گوشت (یعنی جسم) کو آتش دوزخ سے بچائے گا۔ اور جس کسی نے کسی مسلمان بندے کو بدنام کرنے اور گرانے کے لئے اس پر کوئی الزام لگایا تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم کے پل پر قید کر دے گا، اس وقت تک کے لئے کہ وہ اپنے الزام کی گندگی سے پاک صاف نہ ہو جائے۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ کسی بندہ مومن کو بدنام رسوا کرنے کے لئے اس پر الزام لگانا اور اس کے خلاف پروپیگنڈہ کرنا ایسا سنگین اور اتنا سخت گناہ ہے کہ اس کا ارتکاب کرنے والا اگرچہ مسلمانوں میں سے ہو جہنم کے ایک حصہ پر (جس کو حدیث میں جسر جہنم کہاگیا ہے) اس وقت تک ضرور قید میں رکھا جائے گا جب تک کہ جل بھن کر اپنے اس گناہ کی گندگی سے پاک صاف نہ ہو جائے جس طرح کہ سونا اس وقت تک آگ پر رکھا جاتا ہے جب تک کہ اس کا میل کچیل ختم نہ ہو جائے۔ حدیث کے ظاہری الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ گناہ اللہ کے ہاں ناقابل معافی ہے، لیکن آج ہم مسلمانوں کا، ہمارے خوص تک کا یہ لذیذ ترین مشغلہ ہے۔ اَللَّهُمَّ احْفَظْنَا مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا
Top