معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1473
عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَا يَهْتَمُّ بِأَمْرِ الْمُسْلِمِينَ فَلَيْسَ مِنْهُمْ , وَمَنْ لَا يُصْبِحُ وَيُمْسِي نَاصِحًا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِكِتَابِهِ وَلِإِمَامِهِ وَلِعَامَّةِ الْمُسْلِمِينَ فَلَيْسَ مِنْهُمْ» (رواه الطبرانى فى الاوسط)
اسلامی برادری کے باہمی تعلقات اور برتاؤ کے بارے میں ہدایات
حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: جس کو مسلمانوں کے مسائل و معاملات کی فکر نہ ہو وہ ان میں سے نہیں ہے اور جس کا یہ حال ہو کہ وہ ہر دن اور ہر صبح و شام اللہ اور اس کے رسول اور اس کی کتاب پاک قرآنِ مجید اور اس کے امام (یعنی خلیفہ وقت) کا اور عام مسلمانوں کا مخلص و خیرخواہ اور وفادار ہو (یعنی جو کسی وقت بھی اس اخلاص اور وفاداری سے خالی ہو) وہ مسلمانوں میں سے نہیں ہے۔ (معجم اوسط للطبرانی)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی بندے کے اللہ کے نزدیک مسلمان اور مقبول الاسلام ہونے کے لئے یہ شرط ہے کہ وہ عام مسلمانوں کے معاملات اور ان کے مصائب و مشکلات سے بےپرواہ نہ ہو بلکہ ان کی فکر رکھتا ہو۔ اسی طرح یہ بھی شرط ہے کہ وہ اللہ و رسول اور کتاب اللہ اور حکومت اسلام اور عوام مسلمین کا ایسا مخلص اور وفادار و خیرخواہ ہو کہ یہ خلوص اس کی زندگی کا جزو بن گئی ہو، اور اس کی رگ و پے میں اس طرح سرایت کر گئی ہو کہ وہ کسی وقت بھی اس سے خالی نہ ہو سکے۔ خدا کے لئے ہم غور کریں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کی اس قدر اہم ہدایات کو کیسا پس پشت ڈال دیا ہے۔
Top