معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1462
حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے (وفات سے پہلے) جو آخری کلام فرمایا وہ یہ تھا : “الصَّلاةَ الصَّلاةَ، اتَّقُوا اللهَ فِيمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ” (یعنی نماز کی پابندی کرو ، نماز کا پورا اہتمام کرو ، اور اپنے غلاموں میں زیرِ دستوں کے بارے میں خدا سے ڈرو) ۔ (سنن ابی داؤد)
غلاموں کے بارے میں حضور ﷺ کی آخری وصیت
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اس دنیا سے اور امت سے ہمیشہ کے لئے رخصت ہوتے ہوئے رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کو خاص طور سے دو باتوں کی تاکید اور وصیت فرمائی تھی۔ ایک یہ کہ نماز کا پورا اہتمام کیا جائے اس سے غفلت اور کوتاہی نہ ہو یہ سب سے اہم فریضہ اور بندوں پر اللہ کا سب سے بڑا حق ہے۔ دوسری یہ کہ غلاموں، باندیوں کے ساتھ برتاؤ میں اس خداوند ذوالجلال سے ڈرا جائے جس کی عدالت میں ہر ایک کی پیشی ہو گی اور ہر مظلوم کو ظالم سے بدلہ دلوایا جائے گا۔ غلاموں زیر دستوں کے لئے یہ بات کتنے شرف کی ہے کہ نبی رحمتﷺ نے اس دنیا سے جاتے وقت سب سے آخری وصیت اللہ کے حق کے ساتھ ان کے حق کی ادائیگی اور ان کے ساتھ حسن سلوک کی فرمائی، اور اس حدیث کے مطابق سب سے آخری لفظ آپ ﷺ کی زبان مبارک سے جو ادا ہوا وہ یہ تھا: "وَاتَّقُوا اللهَ فِيمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ" حضرت عائشہ ؓ کی ایک روایت ہے جو صحیح بخاری میں بھی مروی ہے، یہ معلوم ہوتا ہے کہ سب سے آخری کلمہ آپ ﷺ کی زبانِ مبارک سے یہ ادا ہوا تھا: "اللهم الرفيق الاعلى" (اے اللہ! مجھے رفیقِ اعلیٰ کی طرف اُٹھا لے) شارحین نے ان دونوں حدیثوں میں اس طرح تطبیق کی ہے کہ امت سے مخاطب ہو کر آپ ﷺ نے وصیت کے طور پر آخری بات تو وہ فرمائی تھی جو حضرت علی مرتضیٰ ؓ کی مندرجہ بالا حدیث میں مذکور ہوئی ہے اور اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف مخاطب ہو کر آخری کلمہ وہ فرمایا تھا جو حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے نقل کیا ہے۔ واللہ اعلم۔
Top