معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1461
عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ: كُنْتُ أَضْرِبُ غُلَامًا لِي، فَسَمِعْتُ مِنْ خَلْفِي صَوْتًا: «اعْلَمْ، أَبَا مَسْعُودٍ، لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ»، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، هُوَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللهِ، فَقَالَ: «أَمَا لَوْ لَمْ تَفْعَلْ لَلَفَحَتْكَ النَّارُ»، أَوْ «لَمَسَّتْكَ النَّارُ» (رواه مسلم)
غلام پر ظلم کا کفارہ
حضرت ابو مسعود انصاری ؓ سے روایت ہے کہ میں اپنے ایک غلام کو مار رہا تھا، میں نے پیچھے سے آواز سنی (کوئی کہہ رہا تھا) کہ اے ابو مسعود! تجھے معلوم رہنا چاہئے (اور اس بات سے غافل نہ ہونا چاہئے) کہ اللہ کو تجھ پر اس سے زیادہ قدرت اور قابو حاصل ہے جتنا تجھے اس بےچارے غلام پر ہے۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ فرمانے والے رسول اللہ ﷺ تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ (میں نے اس کو آزاد کر دیا) اب یہ (میری طرف سے) اللہ کے لئے آزاد ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اگر تم یہ نہ کرتے (یعنی اس غلام کو اللہ کے لئے آزاد نہ کر دیتے) تو "لَلَفَحَتْكَ النَّارُ" (جس کا ترجمہ ہے کہ جہنم کی آگ تمہیں جلا ڈالتی) یا فرمایا "لَمَسَّتْكَ النَّارُ" (جس کا ترجمہ ہے کہ جہنم کی آگ تمہیں لپیٹ میں لے لیتی)۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اگر اللہ اور یوم آخرت پر ایمان ہو تو ظلم و زیادتی اور ہر قسم کے گناہوں سے بچانے کے لئے بہترین تدبیر یہی ہے کہ اللہ کی پکڑ اور آخرت کے مواخذہ و محاسبہ کو یاد دلایا جائے۔ اللہ تعالیٰ ایمان نصیب فرمائے۔
Top