معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1453
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: يَا ابْنَ آدَمَ مَرِضْتُ فَلَمْ تَعُدْنِي، قَالَ: يَا رَبِّ كَيْفَ أَعُودُكَ؟ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ، قَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلَانًا مَرِضَ فَلَمْ تَعُدْهُ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ عُدْتَهُ لَوَجَدْتَنِي عِنْدَهُ؟ يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَطْعَمْتُكَ فَلَمْ تُطْعِمْنِي، قَالَ: يَا رَبِّ وَكَيْفَ أُطْعِمُكَ؟ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ، قَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ اسْتَطْعَمَكَ عَبْدِي فُلَانٌ، فَلَمْ تُطْعِمْهُ؟ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ أَطْعَمْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي، يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَسْقَيْتُكَ، فَلَمْ تَسْقِنِي، قَالَ: يَا رَبِّ كَيْفَ أَسْقِيكَ؟ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ، قَالَ: اسْتَسْقَاكَ عَبْدِي فُلَانٌ فَلَمْ تَسْقِهِ، أَمَا إِنَّكَ لَوْ سَقَيْتَهُ وَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي " (رواه مسلم)
محتاجوں ، بیماروں اور مصیبت زدوں کی خدمت و اعانت
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرزند آدمؑ سے فرمائے گا کہ اے ابن آدم میں بیمار پڑا تھا تونے میری خبر نہیں لی؟ بندہ عرض کرے گا: اے میرے مالک اور پروردگار! میں کیسے تیری تیمارداری یا بیمار پرسی کر سکتا تھا تو تو رب العالمین ہے (بیماری کا تجھ سے کیا واسطہ اور تیری بارگاہ میں اس کا کہاں گزر)۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تجھے علم نہیں ہوا تھا کہ میرا فلاں بندہ بیمار پڑا تھا تو نے اس کی عیادت نہیں کی اور خبر نہیں لی؟ کیا تجھے معلوم نہیں تھا کہ اگر تو اس کی خبر لیتا اور تیمارداری کرتا تو مجھے اس کے پاس ہی پاتا؟ اے ابنِ آدم میں نے تجھ سے کھانا مانگا تھا تو نے مجھے نہیں کھلایا؟ بندہ عرض کرے گا: (خدا وندا!) میں تجھے کیسے کھانا کھلا سکتا تھا تو تو رب العالمین ہے (تجھے کھانے سے کیا واسطہ) اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تجھے معلوم نہیں کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا مانگا تھا تو نے اس کو کھانا نہیں دیا، کیا تجھے علم نہیں ہے کہ اگر تو اس کو کھانا کھلاتا تو اس کو میرے پاس پا لیتا۔ اے ابن آدم میں نے پینے کے لئے تجھ سے (پانی) مانگا تھا تونے مجھے نہیں پلایا؟ بندہ عرض کرے گا: میں تجھے پانی کیسے پلاتا تو تو رب العالمین ہے تجھے پینے سے کیا واسطہ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میرے فلاں بندے نے تجھ سے پینے کے لئے پانی مانگا تھا تو نے اس کو نہیں پلایا اگر تو اس کو پانی پلا دیتا تو اس کو میرے پاس پا لیتا۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث میں موثر اور غیر معمولی انداز میں کسمپرس بیماروں کی عیادت و تیمارداری اور بھوکوں، پیاسوں کو کھلانے پلانے کی ترغیب دی گئی ہے اس میں غور کرنے سے سمجھا جا سکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی تعلیم و ہدایت میں ان معاشرتی اعمال اور حاجت مندوں کی خدمت و اعانت کی کس قدر اہمیت ہے اور ان کا درجہ کتنا بلند ہے۔ فرمایا گیا ہے کہ جو کسی حاجت مند اور بیمار کی عیادت کرے گا وہ خدا کو اس کے پاس پائے گا اور اسے خدا مل جائے گا۔ اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرمائے۔
Top