کمزور اور حاجت مند طبقوں کے حقوق: مسکینوں ، یتیموں اور بیواؤں کی کفالت و سرپرستی
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کسی بےچاری بےشوہر والی عورت یا کسی مسکین حاجت مند کے لئے دوڑ دھوپ کرنے والا بندہ (اللہ کے نزدیک اور اجر و ثواب میں) راہ خدا میں جہاد کرنے والے بندے کے مثل ہے۔ اور میرا گمان ہے کہ یہ بھی فرمایا تھا کہ اس قائم اللیل (یعنی شب بیدار) بندے کی طرح جو (عبادت اور شب خیزی میں) سستی نہ کرتا ہو اور اس صائم الدہر بندے کی طرح ہے جو ہمیشہ روزہ رکھتا ہو کبھی ناغہ نہ کرتا ہو۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح
یہاں تک جن طبقوں کے حقوق کا بیان کیا گیا یہ سب وہ تھے جن سے آدمی کا کوئی خاص تعلق اور واسطہ ہوتا ہے خواہ نسلی اور خونی رشتہ ہو یا ازدواجی رابطہ، یا ہمسائیگی اور پڑوس کا تعلق یا عارضی اور وقتی سنگھ ساتھ۔
لیکن رسول اللہ ﷺ کی تعلیم میں ان کے علاوہ تمام طبقوں اور ہر طرح کے حاجت مندوں، یتیموں، بیواؤں، غریبوں، مسکینوں، مظلوموں، آفت رسیدوں اور بیماروں وغیرہ کا بھی حق مقرر کیا گیا ہے اور آپ ﷺ نے اپنے پیروؤں کو ان کی خدمت و خبر گیری اور ہمدردی و معاونت کی تلقین و تاکید فرمائی ہے اور اس کو اعلیٰ درجہ کی نیکی قرار دے کر اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے بڑے بڑے انعامات کی بشارت سنائی ہے۔ ان سے طبقوں سے متعلق رسول اللہ ﷺ کے چند ارشادات ذیل میں پڑھئے۔
شریح ..... ہر شخص جو دین کی کچھ بھی واقفیت رکھتا ہے، جانتا ہے کہ راہِ خدا میں جہاد و جانبازی بلند ترین عمل ہے، اسی طرح کسی بندے کا یہ حال کہ اس کی راتیں عبادت میں کٹتی ہوں اور دن کو ہمیشہ روزہ رکھتا ہو، بڑا ہی قابلِ رشک حال ہے۔ لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں فرمایا ہے کہ اللہ کے نزدیک یہی درجہ اور مقام ان لوگوں کا بھی ہے جو کسی حاجت مند مسکین یا کسی ایسی لاوارث عورت کی خدمت و اعانت کے لئے جس کے سر پر شوہر کا سایہ نہ ہو دورڑ دھوپ کریں، جس کی صورت یہ بھی ہو سکتی ہے کہ خود محنت کر کے کمائیں اور ان پر خرچ کریں، اور یہ بھی ہو سکتی ہے کہ دوسرے لوگوں کو ان کی خبر گیری اور اعانت کی اطراف متوجہ کرنے کے لئے دوڑ دھوپ کریں۔ بلاشبہ وہ بندے بڑے محروم ہیں جو اس حدیث کے علم میں آ جانے کے بعد اس سعادت سے محرورم رہیں۔