معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1441
عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْجِيرَانُ ثَلَاثَةٌ: فَجَارٌ لَهُ حَقٌّ وَاحِدٌ، وَهُوَ اَدْنَى الْجِيْرَانِ حَقًّا وَجَارٌ لَهُ حَقَّانِ، وَجَارٌ لَهُ ثَلَاثَةُ حُقُوقٍ، فَأَمَّا الَّذِي لَهُ حَقٌّ وَاحِدٌ فَجَارٌ مُشْرِكٌ لا رَحِمَ لَهُ، لَهُ حَقُّ الْجِوَارِ، وَأَمَّا الَّذِي لَهُ حَقَّانِ: فَجَارٌ مُسْلِمٌ، لَهُ حَقُّ الإِسْلامِ وَحَقُّ الْجِوَارِ، وَأَمَّا الَّذِي لَهُ ثَلاثَةُ حُقُوقٍ: فَجَارٌ مُسْلِمٌ ذُو رَحِمٍ، لَهُ حَقُّ الإِسْلامِ، وَحَقُّ الْجِوَارِ، وَحَقُّ الرَّحِمِ ". (رواه البزار فى المسند وابى نعيم فى الحلية)
پڑوسی کی تین قسمیں ، غیر مسلم پڑوسی کا بھی حق ہے
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: پڑوسی تین قسم کے اور تین درجے کے ہوتے ہیں ایک وہ پڑوسی جس کا صرف ایک ہی حق ہو اور وہ (حق کے لحاظ سے) سب سے کم درجہ کا پڑوسی ہے، اور دوسرا وہ پڑوسی جس کے دو حق ہوں اور تیسرا وہ جس کے تین حق ہوں۔ تو ایک حق والا وہ مشرک (غیر مسلم) پڑوسی ہے جس سے کوئی رشتہ داری بھی نہ ہو (تو اس کا صرف پڑوسی ہونے کا حق ہے) اور دو حق والا وہ پڑوسی ہے، جو پڑوسی ہونے کے ساتھ مسلم (یعنی دینی بھائی) بھی ہو، اس کا ایک حق مسلمان ہونے کی وجہ سے ہو گا اور دوسرا پڑوسی ہونے کی وجہ سے اور تین حق والا پڑوسی وہ ہے، جو پڑوسی بھی ہو، مسلم بھی ہو اور رشتہ دار بھی ہو۔ تو اس کا ایک حق مسلمان ہونے کا ہو گا دوسرا حق پڑوسی ہونے کا اور تیسرا رشتہ داری کا ہو گا۔ (مسند بزار، حلیہ ابی نعیم)

تشریح
اس حدیث میں صراحت اور وضاحت فرما دی گئی ہے کہ پڑوسیوں کے جو حقوق قرآن و حدیث میں بیان فرمائے گئے اور ان کے اکرام اور رعایت و حسنِ سلوک کی جو تاکید فرمائی گئی ہے ان میں غیر مسلم پڑوسی بھی شامل ہیں اور ان کے بھی وہ سب حقوق ہیں۔ صحابہ کرامؓ نے رسول اللہ ﷺ کی تعلیم سے یہی سمجھا۔ جامع ترمذی وغیرہ میں حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاصؓ کے متعلق روایت کیا گیا ہے کہ ایک دن ان کے گھر بکری ذبح ہوئی وہ تشریف لائے تو انہوں نے گھر والوں سے کہا: أَهْدَيْتُمْ لِجَارِنَا اليَهُودِيِّ؟ أَهْدَيْتُمْ لِجَارِنَا اليَهُودِيِّ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ. تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے لئے بھی گوشت کا ہدیہ بھیجا َ؟ تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے لئے بھی بھیجا؟ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ فرماتے تھے کہ پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کے بارے میں مجھے جبرئیل (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) برابر وصیت اور تاکید کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے خیال ہونے لگا کہ وہ اس کو وارث بھی قرار دے دیں گے۔ افسوس کہ عہد نبویﷺ سے جتنا بعد ہوتا گیا امت آپ ﷺ کی تعلیمات اور ہدایات سے اسی قدر دور ہوتی چلی گئی۔ رسول اللہ ﷺ نے پڑوسیوں کے بارے میں جو وصیت اور تاکید امت کو فرمائی تھی اگر صحابہ کرامؓ کے بعد بھی اس پر امت کا عمل رہا ہوتا تو یقینا آج دنیا کا نقشہ کچھ اور ہوتا۔ اللہ تعالیٰ ہم مسلمانوں کو توفیق دے کہ آنحضرتﷺ کی تعلیم و ہدایت کی قدر و قیمت سمجھیں اور اس کو اپنا دستور العمل بنائیں۔
Top