معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1422
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اَلْمَرْأَةُ اِذَا صَلَّتْ خَمْسَهَا وَصَامَتْ شَهْرَهَا وَاَحْصَنَتْ فَرْجَهَا وَاَطَاعَتْ بَعْلَهَا فَلْتَدْخُلْ مِنْ اَىِّ اَبْوَابِ الْجَنَّةِ شَاءَتْ. (رواه ابو نعيم فى الحيلة)
شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عورت جب پانچوں وقت کی نماز پڑھے اور ماہِ رمضان کے روزے رکھے اور اپنی شرم و آبرو کی حفاظت کرے اور شوہر کی فرمانبردار رہے تو پھر (اسے حق ہے کہ) جنت کے جس دروازے سے چاہے اس میں داخل ہو۔ (حلیہ ابو نعیم)

تشریح
میاں بیوی کے تعلق میں یہ ضروری تھا کہ کسی ایک کو سربراہی کا درجہ دیا جائے اور اسی حساب سے اس پر ذمہ داریاں بھی ڈالی جائیں، اور ظاہر ہے کہ فطری برتری کے لحاظ سے اس کے لئے شوہر ہی زیادہ موزوں ہو سکتا تھا۔ چنانچہ شریعت محمدیﷺ میں گھر کا سربراہ مرد ہی کو قرار دیا گیا ہے، اور بڑی ذمہ داریاں اسی پر ڈالی گئی ہیں۔ فرمایا گیا ہے: "الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ" (مرد عورتوں کے سربراہ اور ذمہ دار ہیں) اور عورتوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ گھر کے سربراہ ذمہ دار اور اور اپنے سرتاج کی حیثیت سے شوہر کی بات مانیں، اور بیوی ہونے کی حیثیت سے ان کی مخصوص خانگی ذمہ داریاں ہیں ان کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کریں۔ چنانچہ ان کے لئے فرمایا گیا ہے "فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ " (النساء ۳۴) (نیک بیویاں شوہروں کی فرمانبردار ہوتی ہیں، اور شوہر کے پیچھے بھی (اس کی آبرو اور ہر امانت کی حفاظت کرتی ہیں) اگر عورت شوہر کی اطاعت فرمانبرداری کے بجائے نافرمانی و سرکشی کا رویہ اختیار کرے تو ظاہر ہے کہ اس کے نتیجہ میں پہلے کشمکش اور پھر خانہ جنگی ہو گی جو دونوں کی دینی و دنیوی بربادی کا باعث ہو گی۔ اس لئے رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کو شوہروں کی اطاعت و فرمانبرداری اور رضا جوئی کی تاکید بھی فرمائی ہے، اور اس کا عظیم اجر و ثواب بیان فرما کر ترغیب بھی دی ہے۔ تشریح ..... اس حدیث میں یہ بات خاص طور سے قابل لحاظ ہے کہ اس میں بیوی کے لئے شوہر کی اطاعت کو نماز، روزہ اور زنا سے اپنی حفاظت کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے، یہ اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ شریعت کی نگاہ میں اس کی بھی ایسی ہی اہمیت ہے جیسی کہ ان ارکان و فرائض کی۔
Top