معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1416
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: أَنَا اللَّهُ، وَأَنَا الرَّحْمَنُ، خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَشَقَقْتُ لَهَا مِنْ اسْمِي، فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ. (رواه ابوداؤد)
دوسرے اہل قرابت کے حقوق اور صلہ رحمی کی اہمیت
حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسولِ خدا ﷺ سے سنا، آپ ﷺ فرماتے تھے کہ: اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ "میں الرحمٰن ہوں، میں نے رشتہ قرابت کو پیدا کیا ہے اور اپنے نام رحمٰن کے مادہ سے نکال کر اس کو رحم کا نام دیا ہے، پس جو اسے جوڑے گا میں اس کو جوڑوں گا اور جو اس کو توڑے گا مین اس کو توڑوں گا۔"(سنن ابی داؤد)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت اور مشیت سے پیدائش کا ایسا نظام بنایا ہے کہ ہر پیدا ہونے والا رشتوں کے بندھنوں میں بندھا ہوتا ہے، پھر ان رشتوں کے کچھ فطری تقاضے اور حقوق ہیں جن کا عنوان اللہ تعالیٰ نے رحم مقرر کیا ہے، جو اس کے نام پاک رحمٰن سے گویا مشتق ہے (یعنی دونوں کا مادہ ایک ہی ہے) پس جو بندہ انسان کی فطرت میں رکھے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کے مقرر کئے ہوئے ان حقوق اور تقاضوں کو ادا کرے گا (یعنی صلہ رحمی کرے گا) اس کے لئے اللہ تعالیٰ کا اعلان ہے کہ وہ اس کو جوڑے گا (یعنی اس کو اپنا بنا لے گا اور فضل و کرم سے نوازے گا) اور اس کےبرعکس جو قطع رحمی کا رویہ اختیار کرے گا اور قرابت کے ان حقوق کو پامال کرے گا جو اللہ تعالیٰ نے مقرر فرمائے ہیں اور انسان کی فطرت میں رکھے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کو توڑ دے گا، یعنی اپنے قرب اور اپنی رحمت و کرم سے محروم کر دے گا۔ آج دنیا میں مسلمان جن حالات سے دو چار ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رحمت و عنایت سے محرومی کا منظر جو ہر جگہ نظر آ رہا ہے، بلاشبہ وہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی ہماری بہت سی بداعمالیوں کا نتیجہ ہے، لیکن ان احادیث کی روشنی میں یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ اس بربادی اور محرومی میں بڑا دخل ہمارے اس جرم کو بھی ہے کہ صلہ رحمی کی تعلیم و ہدایت کو ہماری غالب اکثریت نے بالکل ہی بھلا دیا ہے اور اس باب میں ہمارا طرز عمل غیر مسلموں سے کچھ بھی مختلف نہیں ہے۔
Top