معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1413
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الكَبَائِرِ، فَقَالَ: «الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ» (رواه البخارى)
والدین کی نافرمانی و ایذاء رسانی عظیم ترین گناہ
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے کبیرہ (یعنی بڑے بڑے) گناہوں کے بارے میں دریافت کیا گیا (کہ وہ کون کون سے گناہ ہیں) تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ: خدا کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی و ایذاء رسانی، کسی بندے کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔ (صحیح بخاری)

تشریح
رسول اللہ ﷺنے جس طرح ماں باپ کی فرمانبرداری اور راحت رسانی کو اعلیٰ درجہ قرار دیا ہے (جو جنت اور رضائے الٰہی کا خاص وسیلہ ہے) اسی طرح ان کی نافرمانی اور ایذاء رسانی کو "اکبر الکبائر" یعنی بدترین اور خبیث ترین گناہوں میں سے بتلایا ہے۔ صحیح بخاری کی ایک دوسری روایت میں ان گناہوں کو "اکبر الکبائر" (یعنی کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑے گناہ) بتایا ہے، اور جس ترتیب سے آپ ﷺ نے ان کا ذکر فرمایا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شرک کے بعد والدین کے حقوق (یعنی ان کی نافرمانی اور ایذاء رسانی) کا درجہ ہے، حتی کہ قتل نفس کا درجہ بھی اس کے بعد ہے۔
Top