معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1407
عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ مَالِكِ بْنِ رَبِيعَةَ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَلَمَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ بَقِيَ مِنْ بِرِّ أَبَوَيَّ شَيْءٌ أَبَرُّهُمَا بِهِ بَعْدَ مَوْتِهِمَا؟ قَالَ: «نَعَمْ الصَّلَاةُ عَلَيْهِمَا، وَالِاسْتِغْفَارُ لَهُمَا، وَإِنْفَاذُ عَهْدِهِمَا مِنْ بَعْدِهِمَا، وَصِلَةُ الرَّحِمِ الَّتِي لَا تُوصَلُ إِلَّا بِهِمَا، وَإِكْرَامُ صَدِيقِهِمَا» (رواه ابوداؤد وابن ماجه)
ماں باپ کے مرنے کے بعد ان کے خاص حقوق
ابو اُسید ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ ایک وقت جب ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے بنی سلمہ میں سے ایک شخص آئے اور انہوں نے دریافت کیا کہ: یا رسول اللہ! کیا میرے ماں باپ کے مجھ پر کچھ ایسے بھی حق ہیں جو ان کے مرنے کے بعد مجھے ادا کرنے چاہئیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں! ان کے لئے خیر و رحمت کی دعا کرتے رہنا، ان کے واسطے اللہ سے مغفرت اور بخشش مانگنا، ان کا اگر کوئی عہد معاہدہ کسی سے ہو تو اس کو پورا کرنا، ان کے تعلق سے جو رشتے ہوں ان کا لحاظ رکھنا اور ان کا حق ادا کرنا، اور ان کے دوستوں کا اکرام و احترام کرنا۔ (سنن ابی داؤد، سنن ابن ماجہ)

تشریح
اولاد پر ماں باپ کے حقوق کا سلسلہ ان کی زندگی کے ساتھ ختم نہیں ہو جاتا بلکہ ان کے مرنے کے بعد ان کے کچھ اور حقوق عائد ہو جاتے ہیں جن کا ادا کرتے رہنا سعادت مند اولاد کی ذمہ داری اور اللہ تعالیٰ کی خاص رضا اور رحمت کا وسیلہ ہے۔
Top