معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1398
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رِضَى الرَّبِّ فِي رِضَى الوَالِدِ، وَسَخَطُ الرَّبِّ فِي سَخَطِ الْوَالِدِ. (رواه الترمذى)
اللہ کی رضا والدین کی رضامندی سے وابستہ ہے
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: اللہ کی رضامندی والد کی رضامندی میں ہے اور اللہ کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
حدیث کا مطلب اور مدعا یہ ہے کہ جو اپنے مالک و مولا کو راضی رکھنا چاہے وہ اپنےوالد کو راضی اور خوش رکھے۔ اللہ کی رضا حاصل ہونے کے لئے والد کی رضا جوئی شرط ہے اور والد کی ناراضی کا لازمی نتیجہ اللہ کی ناراضی ہے، لہذا جو کوئی والد کو ناراض کرے گا وہ رضائے الہی کی دولت سے محروم ہو گا۔ اس حدیث میں والد کا لفظ آیا ہے جو عربی زبان میں باپ ہی کے لیے استعماقل ہوتا ہے۔ (ماں کے لئے والدہ کا لفظ بولا جاتا ہے) اس بناء پر اس حدیث میں ماں کا ذخر صراحۃً نہیں آیا ہے۔ لیکن چونکہ دوسری احادیث میں جو عنقریب درج ہوں گی اس بارے میں ماں کا درجہ باپ سے بھی بلند اور بالا تر بتایا گیا ہے، اس لئے ماں کی خوشی اور ناخوشی کی بھی وہی اہمیت ہو گی اور اس کا بھی وہی درجہ ہو گا جو اس حدیث میں باپ کی رضامندی اور ناراضی کا بتایا گیا ہے۔
Top