معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1396
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ وُلِدَ لَهُ وَلَدٌ فَلْيُحْسِنِ اسْمَهُ وَأَدَبَهُ، فَإِذَا بَلَغَ فَلْيُزَوِّجْهُ فَإِنْ بَلَغَ وَلَمْ يُزَوِّجْهُ فَأَصَابَ إِثْمًا، فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى أَبِيهِ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
نکاح اور شادی کی ذمہ داری
حضرت ابو سعید خدری اور حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: جس کو اللہ تعالیٰ اولاد دے تو چاہئے کہ اس کا اچھا نام رکھے اور اس کو اچھی تربیت دے اور سلیقہ سکھائے، پھر جب وہ سن بلوغ کو پہنچے تو اس کے نکاح کا بندوبست کرے، اگر (اس نے اس میں کوتاہی کی اور) شادی کی عمر کو پہنچ جانے پر بھی (اپنی غفلت اور بےپروائی سے) اس کی شادی کا بندوبست نہیں کیا اور وہ اس کی وجہ سے حرام میں مبتلا ہو گیا تو اس کا باپ اس گناہ کا ذمہ دار ہو گا۔ (شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
رسول اللہ ﷺ نے باپ کی یہ بھی ذمہ داری بتلائی ہے کہ جب بچہ یا بچی نکاح کے قابل ہو جائے تو اس کے نکاح کا بندوبست کیا جائے اور تاکید فرمائی کہ اس میں غفلت نہ برتی جائے۔ تشریح ..... اس حدیث میں اولاد کے قابل شادیہ ہو جانے پر ان کے نکاح اور شادی کے بندوبست کو بھی باپ کا فریضہ قرار دیا گیا ہے۔ افسوس ہے کہ ہمارے معاشرے میں اس بارے میں بڑی کوتاہی ہو رہی ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے دوسروں کی تقلید میں نکاح شادی کو بےحد بھاری اور بوجھل بنا لیا ہے اور ان کے رسم و رواج کی بیڑیاں اپنے پاؤں میں ڈال لی ہیں۔ اگر ہم اس بارے میں رسول اللہ ﷺ کے اسوہ حسنہ کی پیروی کریں اور نکاح شادی اس طرح کرنے لگیں جس طرح رسول اللہ ﷺ نے خود اپنے اور اپنی صاحبزادیوں کے نکاح کئے تھے تو یہ کام اتنا ہلکا پھلکا ہو جائے جتنا ایک مسلمان کےھ لئے جمعہ کی نماز ادا کرنا اور پھر اس نکاح اور شادی میں وہ برکتیں ہوں جن سے ہم بالکل محروم ہو گئے ہیں۔
Top