معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1389
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مُرُوا أَوْلَادَكُمْ بِالصَّلَاةِ وَهُمْ أَبْنَاءُ سَبْعِ سِنِينَ، وَاضْرِبُوهُمْ عَلَيْهَا، وَهُمْ أَبْنَاءُ عَشْرٍ وَفَرِّقُوا بَيْنَهُمْ فِي الْمَضَاجِعِ» (رواه ابوداؤد و رواه فى شرح السنة عن ابن معبد)
حسنِ ادب اور دینی تربیت
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمہارے بچے جب سات سال کے ہو جائیں تو ان کو نماز کی تاکید کرو اور جب دس سال کے ہو جائیں تو نماز مین کوتاہی کرنے پر ان کو سزا دو اور ان کے بستر بھی الگ کر دو۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
عام طور سے بچے سات سال کی عمر میں سمجھدار اور باشعور ہو جاتے ہین، اس وقت سے ان کو خدا پرستی کے راستے پر ڈالنا چاہئے، اور اس کے لے ان سے نماز کی پابندی کرانی چاہئے۔ دس سال کی عمر میں ان کا شعور کافی ترقی کر جاتا ہے اور بلوغ کا زمانہ قریب آ جاتا ہے، اس وقت نماز کے بارے میں ان پر سختی کرنی چاہئے اور اگر وہ کوتاہی کریں تو مناسب طور پر ان کو سرزنش بھی کرنی چاہئے۔ نیز اس دعمر کو پہنچ جانے پر ان کو الگ الگ سلانا چاہئے۔ ایک ساتھ اور ایک بستر پر نہ سلانا چاہئے (دس سال سے پہلے اس کی گنجائش ہے)۔ حدیث کا مدعا یہ ہے کہ ماں باپ پر یہ سب اولاد کے حقوق ہیں، لڑکوں کے بھی اور لڑکیوں کے بھی اور قیامت کے دن ان سب کے بارے میں باز پرس ہو گی۔
Top