معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 98
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي بَعْضِ صَلَاتِهِ: «اللَّهُمَّ حَاسِبْنِي حِسَابًا يَسِيرًا» فَلَمَّا انْصَرَفَ، قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا الْحِسَابُ الْيَسِيرُ؟ قَالَ: «أَنْ يَنْظُرَ فِي كِتَابِهِ فَيَتَجَاوَزَ عَنْهُ، إِنَّهُ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ يَوْمَئِذٍ يَا عَائِشَةُ هَلَكَ . (رواه احمد)
آسان حساب
حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ میں نے بعض نمازوں میں رسول اللہ ﷺ کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا: اللَّهُمَّ حَاسِبْنِي حِسَابًا يَسِيرًا (اے اللہ! میرا حساب آسان فرما) میں نے عرض کیا "حضرت! آسان حساب کا کیا مطلب ہے؟" آپ نے فرمایا: "آسان حساب یہ ہے کہ بندہ کے اعمال نامہ پر نظر ڈالی جائے اور اس سے درگذر کی جائے (یعنی کوئی پوچھ گچھ، اور جرح نہ کی جائے) بات یہ ہے کہ جس کے حساب میں اس دن جرح کی جائے گی، اے عائشہ (اس کی خیر نہیں) وہ ہلاک ہو جائے گا"۔ (مسند احمد)
Top