معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 8
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا يَسْمَعُ بِي أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ يَهُودِيٌّ، وَلَا نَصْرَانِيٌّ، ثُمَّ يَمُوتُ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ، إِلَّا كَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ (رواه مسلم)
اللہ کے رسول ﷺ پر جو شخص ایمان نہ لائے ، اور اُن کے لائے ہوئے دین کو اپنا دین نہ بنائے ، وہ نجات نہیں پا سکتا
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، وہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: "قسم اُس ذاتِ پاک کی، جس کے قبضہ قدرت میں محمد کی جان ہے، اس اُمت کا (یعنی اس دور کا) جو کوئی بھی یہودی یا نصرانی میری خبر سُن لے (یعنی میری نبوت و رسالت کی دعوت اُس تک پہنچ جائے) اور پھر وہ مجھ پر اور میرے لائے ہوئے دین پر ایمان لائے بغیر مر جائے، تو ضرور وہ دوزخیوں میں ہو گا"۔ (رواہ مسلم)

تشریح
اس حدیث میں یہودی اوعر نصرانی کا ذکر صرف تمثیل کے طور پر اوعر یہ ظاہر کرنے کے واسطے کیا گیا ہے کہ جب یہود و نصاریٰ جیسے مسلّم اہلِ کتاب بھی خاتم الانبیاء پر ایمان لائے بغیر اور ان کی شریعت کو قبول کئے بغیر نجات نہیں پا سکتے، تو دوسرے کافروں، مشرکوں کا انجام اسی سے سمجھ لیا جائے۔ بہر حال حدیث کا مضمون عام ہے، اور مطلب یہ ہے، کہ اس دورِ محمدی میں (جو حضور ﷺ کی بعثت سے شروع ہوا ہے، اور قیامت تک جاری رہے گا) جس شخص کو آپ کی نبوت و رسالت کی دعوت پہنچ جائے، اور وہ آپ پر ایمان نہ لائے، اور آپ کے لائے ہوئے دین کو اپنا دین نہ بنائے اور اسی حال میں مر جائے، تو وہ دوزخ میں جائے گا، اگرچہ وہ کسی سابق پیغمبر کے دین اور اس کی کتاب و شریعت کا ماننے والا کوئی یہودی یا نصرانی ہی کیوں نہ ہو، الغرض خاتم الانبیاءﷺ کی بعثت کے بعد آپ پر ایمان لائے اور آپ کی شریعت کو قبول کئے بغیر نجات ممکن نہیں، ہاں جس بےچارہ کو آپ کی نبوت کی اطلاع اور اسلام کی دعوت ہی نہ پہنچی وہ معذور ہے۔ یہ مسئلہ دین اسلام کے قطعیات اور بدیہیات میں سے ہے جس میں شک و شبہ رسول اللہ ﷺ کی نبوت و رسالت کی حیثیت کو نہ سمجھنے ہی سے ہو سکتا ہے۔
Top