معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 88
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَرَأَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَذِهِ الْاٰيَةَ {يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا} قَالَ: أَتَدْرُونَ مَا أَخْبَارُهَا؟ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّ أَخْبَارَهَا أَنْ تَشْهَدَ عَلَى كُلِّ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ بِمَا عَمِلَ عَلَى ظَهْرِهَا أَنْ تَقُولَ: عَمِلَ كَذَا وَكَذَا يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَهَذِهِ أَخْبَارُهَا. (رواه احمد والترمذى)
قیامت
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سورہ زلزال کی یہ آیت تلاوت فرمائی "يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا" (جس کا مطلب ہے کہ قیامت کے دن زمین اپنی سب خبریں بیان کرے گی) پھر حاضرین سے فرمایا، کیا تم جانتے ہو، کہ زمین کی خبریں کیا ہیں؟ انہوں نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول ہی کو زیادہ علم ہے، آپ نے فرمایا: اس کی خبریں یہ ہیں کہ وہ ہر بندہ اور ہر بندی کے متعلق شہادت دے گی، کہ اس نے فلاں دن میرے اوپر فلاں کام کیا تھا، اور فلاں دن فلاں عمل کیا تھا، پس یہ ہیں زمیں کی خبریں (جو قیامت کے دن وہ بیان کرے گی)۔ (مسند احمد و ترمذی)

تشریح
گویا انسان جو عمل زمین کے جس حصے پر کرتا ہے زمین کا وہ حصہ اس کو محفوظ رکھتا ہے، اور قیامت تک محفوظ رکھے گا اور اللہ کے سامنے اس کی شہادت ادا کرے گا، اللہ تعالیٰ اس دن اس پر اس وقت کی رسوائیوں سے حفاظت فرمائے۔ اس قسم کی چیزوں پر یقین لانا ایمان والوں کے لئے تو پہلے بھی مشکل نہ تھا۔ لیکن اب تو ریکارڈ وغیرہ کی ایجادوں نے ان باتوں کا سمجھنا، اور ان پر یقین کرنا سب کے لئے آسان کر دیا ہے۔ صدق الله عز وجل سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الْآفَاقِ وَفِي أَنْفُسِهِمْ
Top