معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 74
عَنْ عُثْمَانَ رَضِىَ اللهُ عَنْهُ قَالَ اَنَّهُ كَانَ إِذَا وَقَفَ عَلَى قَبْرٍ يَبْكِي حَتَّى يَبُلَّ لِحْيَتَهُ، فَقِيلَ لَهُ: تَذْكُرُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ، وَلَا تَبْكِي، وَتَبْكِي مِنْ هَذَا؟ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «إِنَّ الْقَبْرَ أَوَّلُ مَنَازِلِ الْآخِرَةِ، فَإِنْ نَجَا مِنْهُ، فَمَا بَعْدَهُ أَيْسَرُ مِنْهُ، وَإِنْ لَمْ يَنْجُ مِنْهُ، فَمَا بَعْدَهُ أَشَدُّ مِنْهُ» قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا رَأَيْتُ مَنْظَرًا قَطُّ إِلَّا وَالْقَبْرُ أَفْظَعُ مِنْهُ» (رواه الترمذى وابن ماجه)
عالم برزخ (عالمِ قبر)
حضرت عثمان ؓ سے روایت ہے (کہ ان کا حال یہ تھا) کہ جب وہ کسی قبر کے پاس کھڑے ہوتے تو بہت روتے، یہاں تک کہ آنسوؤں سے ان کی ڈاڑھی تر ہو جاتی، ان سے پوچھا گیا (یہ کیا بات ہے) کہ آپ جنت و دوزخ کو یاد کرتے ہیں تو نہیں روتے اور قبر کی وجہ سے اس قدر روتے ہیں؟ آپ نے جواب دیا، کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے کہ،: قبر آخرت کی منزلوں میں سے پہلی منزل ہے، پس اگر بندہ اس سے نجات پا گیا، تو آگے کی منزلیں اس سے زیادہ آسان ہیں، اور اگر قبر کی منزل سے بندہ نجات نہ پا سکا، تو اس کے بعد کی منزلیں اس سے اور زیادہ سخت اور کٹھن ہیں۔ نیز رسول اللہ ﷺ یہ بھی فرماتے تھے، کہ: نہیں دیکھا میں نے کوئی منظر مگر یہ کہ قبر کا منظر اس سے زیادہ خوفناک اور شدید ہے (ترمذی، ابن ماجہ)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جب کسی قبر سے میرا گذر ہوتا ہے، تو قبر کے بارے میں حضور ﷺ کے یہ ارشادات یاد آ جاتے ہیں، اور فکر و غم میں مبتلا کر کے مجھے رُلاتے ہیں۔
Top