معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 73
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالعَشِيِّ، إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَيُقَالُ: هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثَكَ اللَّهُ يَوْمَ القِيَامَةِ " (رواه البخارى ومسلم)
عالم برزخ (عالمِ قبر)
حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمایا کہ تم میں سے کوئی جب مر جاتا ہے تو ہر صبح و شام اس کے سامنے اس کا ٹھکانا پیش کیا جاتا ہے، اگر وہ جنتیوں میں سے ہے، تو جنتیوں کے مقام میں سے (اس کا جو مقام ہونے والا ہوتا ہے وہ ہر صبح و شام اس کے سامنے کیا جاتا ہے، اور اس کو دکھلایا جاتا ہے) اور اگر وہ مرنے والا دوزخیوں میں سے ہوتا ہے تو (اسی طرح صبح و شام) دوزخیوں کے مقامات میں سے (اس کا مقام اس کے سامنے کیا جاتا ہے) اور کہا جاتا ہے کہ یہ ہونے والا تیرا مستقل ٹھکانا (اور یہ اس وقت ہو گا) جب کہ اللہ تجھے اپنی طرف اٹھائے گا قیامت کے دن۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
قبر میں روزانہ صبح و شام جنتیوں کو اپنا مقام دیکھ کر جو غیر معمولی لذت و مسرت حاصل ہوا کرے گی، اور دوزخیوں کو دوزک کو اپنا ٹھکانا دیکھ کر روزانہ صبح شام جو رنج و غم مزید ہوا کرے گا، اس دنیا میں کوئی اس کا اندازہ نہیں کر سکتا، اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اہل جنت میں شامل فرمائے۔
Top