معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 60
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزَالُ النَّاسُ يَتَسَاءَلُونَ حَتَّى يُقَالَ: هَذَا خَلَقَ اللهُ الْخَلْقَ، فَمَنْ خَلَقَ اللهَ؟ فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَلْيَقُلْ: آمَنْتُ بِاللهِ وَرُسُلِهِ" (رواه البخارى ومسلم)
بعض منافقانہ اعمال و عادات
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، کہ: لوگوں میں ہمیشہ فضول سوالات اور چون و چرا کا سلسلہ جاری رہے گا، یہاں تک کہ یہ احمقانہ سوال بھی کیا جائے گا کہ اللہ نے سب مخلوق کو پیدا کیا ہے، تو پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟ پس جس کو اس سے سابقہ پڑے وہ یہ کہہ کر بات ختم کر دے، کہ اللہ پر اور اُس کے رسولوں پر میرا ایمان ہے۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ مومن کا رویہ ان سوالات اور وساوس کے بارے میں یہ ہونا چاہئے کہ وہ سوال کرنے والے آدمی سے یا وسوسہ ڈالنے والے شیطان سے اور اپنے نفس سے صاف کہہ دے کہ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان کی روشنی مجھے نصیب ہو چکی ہے، اس لئے میرے لئے یہ سوال بالکل قابل غور نہیں، جس طرح کسی آنکھوں والے کے لئے یہ سوال قابلِ غور نہیں کہ سورج میں روشنی ہے یا نہیں؟
Top